باباصدیق قتل: "ملزم نے یوٹیوب ویڈیو سے گولی چلانا سیکھی"، تحقیقات میں انکشاف

11:58 AM, 16 Oct, 2024

علی زیدی

ویب ڈیسک: (علی زیدی)ممبئی پولیس نے بابا صدیق قتل کیس میں  چوتھے ملزم کو بھی بہرائچ سے  گرفتار کر لیا ہے، جبکہ تین دیگر مفرور ملزمان کو نہیں پکڑا جاسکا۔

دوسری طرف ممبئی پولیس کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ دوران تفتیش معلوم ہوا ہے کہ مہاراشٹر کے سابق وزیر اور این سی پی لیڈر بابا صدیق کے مبینہ قاتل گرو میل سنگھ اور دھرم راج کشیپ نے یوٹیوب ویڈیوز دیکھ کر گولی چلانا سیکھا۔

ممبئی پولیس نے بابا صدیق قتل کیس میں چار ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جبکہ تین دیگر مفرور ہیں، جس سے ان کا پتہ لگانے کے لیے متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ممبئی پولیس کی کرائم برانچ اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس نے ایک سیاہ بیگ برآمد کیا ہے جس میں 7.62 ایم ایم بندوق تھی۔

ملزموں کو بابا صدیق کی تصویر دی گئی تاکہ ان کی شناخت ہو سکے۔ فائرنگ کرنے والوں نے واقعے سے 25 دن پہلے ان کی رہائش گاہ اور دفتر کا سروے کیا تھا۔ 

گرو میل سنگھ اور دھرم راج کشیپ نے یوٹیوب سے شوٹنگ سیکھی اور ممبئی میں میگزین کے بغیر شوٹنگ کی مشق کی۔

کرائم برانچ نے چوتھے مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے، جس کی شناخت 23 سالہ ہریش کمار بالاکرم کے طور پر کی گئی ہے، جسے اتر پردیش کے بہرائچ سے مبینہ طور پر مالی مدد فراہم کرنے اور ہائی پروفائل قتل کے لیے رسد فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس نے کہا کہ بالاکرم پونے میں سکریپ ڈیلر کے طور پر کام کرتا تھا اور سازش کا حصہ تھا۔ تین ملزمان میں سے دو - دھرمراج اور شیو پرساد گوتم - بالاکرم کی اسکریپ شاپ میں کام کرتے تھے۔

یادرہے 66 سالہ بابا صدیق   کو ممبئی کے نرمل نگر علاقے میں ان کے ایم ایل اے بیٹے ذیشان صدیق کے دفتر کے بالکل باہر تین افراد نے گھیر لیا اور  سینے پر گولیاں مار کر قتل کر دیا۔

انہیں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ انہیں اتوار کو سپرد خاک کر دیا گیا۔

ممبئی کی کرائم برانچ سے ملی معلومات کے مطابق بابا صدیقی کے قتل کی پوری منصوبہ بندی پونے میں کی گئی تھی۔

 ممبئی کرائم برانچ نے اب تک 15 سے زیادہ لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں، جن میں بہت سے عینی شاہدین بھی شامل ہیں ۔

حملہ آوروں نے بشنوئی گینگ سے وابستہ ہونے کا دعویٰ کیا، جس کا لیڈر لارنس ابھی تک گجرات کی سابرمتی جیل میں قید ہے۔

بابا صدیق کے قتل نے بشنوئی گینگ کی کارروائیوں پر روشنی ڈالی ہے، جس نے جیل کے اندر سے ہائی پروفائل جرائم کو منظم کرنے اور ان کو انجام دینے کی طاقتور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

 دوسری طرف ایک مقتول بابا صدیق کی گاڑی کی ویڈیو وائر ل ہونے پر  سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی طرف سے شیئر کی گئی ویڈیو میں، ایک شخص کو گاڑی میں گولیوں کے سوراخوں سے انگلیاں نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو نے شواہد سے چھیڑ چھاڑ کے بارے میں خدشات کو جنم دیا، صارفین نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ پاس کھڑے افراد کے فنگر پرنٹس اور ڈی این اے کسی بھی فرانزک تحقیقات سے سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔

"گاڑی ایک کرائم سین ہے، بابا صدیق کو ہسپتال منتقل کرنے کے بعد، اسے بند کر دینا چاہیے تھا، اس کے بجائے لیکن لگ یہ رہا تھا کہ یہاں شائد کو ئی میلہ چل رہا ہے جہاں کوئی بھی  شخص آتا ہے اور گولی کے سوراخ میں انگلی بھی ٹھونس دیتا ہے۔

مزیدخبریں