آئینی ترمیم سے نئی عدالت بنانا چاہتے ہیں، پہلی عدالتوں نے کون سا انصاف دیا، ماہ رنگ بلوچ

03:09 PM, 16 Oct, 2024

ویب ڈیسک: ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکمران آئینی ترمیم سے نئی عدالت بنانا چاہتے ہیں۔ پوچھنا چاہتی ہوں کہ پہلی عدالتوں نے کون سا انصاف دیا؟

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی بار میں بار بار لائٹ جانا ڈر کا نتیجہ ہے۔ سماج کا المیہ ہے کہ سچ بولنے والا اکیلا کھڑا ہے۔ ہر طبقہ اظہار رائے کی آزادی نہ ملنے پر پریشان ہے۔ لیکن اس ماحول میں بھی کچھ لوگ حق کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں۔

ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانون ہے لیکن یہ جنگل کا قانون ہے۔آئین پاکستان اور قانون قابل استعمال نہیں ہے۔ بلوچستان کے لوگ مسنگ پرسنز کی وجہ سے پریشان ہیں۔ گمشدگیوں سے بلوچستان کا ہر گھر متاثر ہے۔ 70 سال پہلے بلوچستان میں لگائی جانے والی آگ اب ملک کےہر کونے میں پہنچ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج معاشرے میں دو ہی طبقے ہیں ایک ظالم اور دوسرا مظلوم۔ پاکستان کے ہر شہری کو طے کرنا ہے کہ وہ ظالم کے ساتھ ہے یا مظلوم کے ساتھ۔ ملین ڈالرز خرچ کرکے بھی بلوچستان میں ہونے والے ظلم کوچھپا نہیں سکے۔

ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کہا کہ یہ آئینی ترمیم بناکر نئی عدالت بنانا چاہتے ہیں۔ پہلی عدالتوں نے کون سا انصاف دیا ہے۔ یہ آئینی ترمیم کا ڈرامہ کرنا بند کریں۔ کرپٹ سوچ کے باعث ہماری سوسائٹی تباہ ہوچکی ہے۔ 1973کا آئین بلوچستان میں نافذ نہیں ہوا۔

ان کے مطابق بلوچستان میں جنگل کاقانون ہے۔ ہمیں مقدمات سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ ہم نے پہلے بھی ظلم سہا ہے۔ بلوچستان سے اٹھنےوالی تحریک پورے ملک میں پھیلے گی۔

مزیدخبریں