پاکستان میں اب دوسرا طاقتور شخص گورنر اسٹیٹ بینک ہوگا : شاہد خاقان عباسی

10:17 AM, 17 Jan, 2022

Rana Shahzad

مسلم لیگ ن کے رہنماء اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ جمعرات کی رات ایک بل بغیر بحث کے پاس ہوا، اس بل کے اثرات معیشت اور ملک پر پڑیں گے، اگلے روز نیشنل سیکورٹی پالیسی کی رونمائی ہوئی، قومی سیکورٹی پالیسی کی بنیاد وہی تھی جو 70 سال سے سیاستدان کہہ رہے ہیں.

ان کا کہنا تھا کہ کسی ملک کی قومی سیکورٹی کا دارومدار معیشت پر ہوتا ہے، پاکستان کی معیشت اسٹیٹ بنک کے حوالے کردی گئی ، اسٹیٹ بینک اب پاکستان کے معاملات سے آزاد ہے، حکومت کو عوام کی بہتری اور ترقی کے لئے کچھ کرنا چاہے ، حکومت اب اسٹیٹ بینک کے تابع ہوگی، اسٹیٹ بینک کی سوچ سے حکومت کا تضاد نہیں ہوسکتا .

اسٹیٹ بنک نا حکومت کی سنے گا نہ پارلیمان کی سنے گا، حکومت کا چلنا اور ملک کو ترقی دینا مشکل ہوجائے گا، وہ شرائط پہلے جو عالمی مالیاتی ادارے لگاتے تھے وہ اب اسٹیٹ بینک لگائے گا، اسٹیٹ بینک کا بنیادی مقصد بینکنگ اور مالیاتی نظام کا کنٹرول تھا، اب اسٹیٹ بنک کا مقصد مہنگائی کنٹرول کرنا ہوگیا ہے ، دوسرا کام وہی پرانا کام مالیاتی نظام کا ہے، دونوں مقصد پورے ہونے کے بعد حکومت کے ساتھ تعاون کرے گا، اگر حکومت عوام ریلیف دینا چاہے تو اسٹیٹ بنک اسے روک سکتا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی غربت اور روزگار اب سٹیٹ بینک کے پاس چلے گئے ہیں، اس قانون میں گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ مقرر کرنے کا ڈیڑھ صفحہ شامل کیا گیا ہے، اس قانون کے پاس ہونے کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والا گورنر اسٹیٹ بینک ہوگا، گورننس دینا اب حکومت یا پارلیمان کے پاس نہیں اسٹیٹ بینک کے پاس ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کے مدت 3 سال سے 5 سال کردی گئی ہے، ڈپٹی گورنر گورنر اسٹیٹ بینک کی منظور مقرر ہوں گے.

انہوں نے کہا بورڈ آف گورنر میں 8 آدمی حکومت لگائے گی انکی مدت بھی 5 سال ہوگی، اس ایکٹ میں گورنر، ڈپٹی گورنر اور بورڈ ممبران کو نکالنے کا طریقہ ہے، نہ انہیں حکومت نکال سکے گی نا پارلیمان نکال سکے گی، جیسے لوگ حکومت نے کمیٹیوں میں رکھے ہیں وہ ممبران ہوئے تو اللہ مالک ہے، یہ اے ٹی ایم مشینیں کل اسٹیٹ بینک میں بیٹھی ہوں گی.

انہوں نے کہا حکومت نے اس بات کو کامیابی قرار دیا کہ اب حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لے سکتی، اب حکومت نجی بینکوں سے قرضہ لے سکتی ہے ، امن و امان کی صورتحال یا قدرتی آفت میں قرضہ لینے کے لئے نجی بینکوں کے پاس جانا ہوگا، نجی بینک حکومت کو 4 سے 5 فیصد اضافہ شرح سود پر قرضہ دیتے ہیں، پارلیمانی اسٹیٹ بینک سے کسی قسم کا سوال نہیں پوچھ سکتی ، انکی کارکردگی پر کوئی سوال نہیں پوچھا جاسکے گا.

انہوں نے کہا اگر عوام تکلیف میں ہوں تو کون ان سے پوچھے گا؟ اس ایکٹ میں اسٹیٹ بینک سے جواب طلبی کا کوئی طریقہ موجود نہیں ، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف اور حکومتوں سے پاکستان کی معاشی معلومات کا تبادلہ بھی کرسکتا ہے ، وہ معلومات جو آج پارلیمنٹ کے سامنے نہیں رکھی جاتی وہ معلومات بھی دے سکتا ہے، فیٹف میں جو معلومات مانگی جائے گی وہ اسٹیٹ بینک فراہم کردے گا، اتنی خود مختاری دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہے ، اس سارے معاملہ سے اس ملک میں پیداوار ختم ہوجائے گی اور بے روز گاری بڑھ جائے گی، آج جیسے ہم آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں کل اپنے اسٹیٹ بینک کے رحم و کرم پر ہوں گے.

مزیدخبریں