ویب ڈیسک : اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں زیرِ حراست یرغمالیوں کی واپسی کا معاہدے طے پا گیا ہے ۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ وہ کابینہ کا اجلاس آج طلب کر رہے ہیں تاکہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دی جا سکے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ فریقین نے دوحہ میں معاہدے پر دستخط کردئیے ہیں ۔
قبل ازیں جمعرات کو نیتن یاہو کے دفتر نے کہا تھا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس نہیں بلائیں گے جب تک حماس غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی عمل میں نہیں لاتی۔
وں نے فلسطین کی عسکری تنظیم پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ مزید رعایتوں کے حصول کی کوشش میں معاہدے کی بعض شقوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔
دوسری جانب سیزفائر معاہدے کے اعلان کے بعد غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیل کی بمباری سے کم از کم 72 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بمباری سے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
غزہ میں فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے رات بھر شدید بمباری کی۔ یہ فضائی حملے ایسے وقت کیے گئے جب فلسطینی شہری جنگ بندی معاہدے کا اعلان سننے کے بعد جشن منا رہے تھے۔
ماضی میں ہونے والی لڑائیوں کے بعد جنگ بندی کے معاہدوں کے نفاذ کے وقت سے قبل دونوں اطراف اپنی قوت دکھانے کے لیے فوجی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔
ممکنہ طور پر اتوار سے نافذ ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت غزہ سے اگلے چھ ہفتوں میں 33 یرغمالیوں کو سینکڑوں فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا جو اسرائیل کی جیلوں میں قید ہیں۔
غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کو مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے بعد رہا کیا جائے گا جو اگلے ہفتے ہونا ہیں۔
خبرر ساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں نے رات بھر اسرائیلی بمباری کی اطلاع دی جہاں لوگ جنگ بندی کے معاہدے کا جشن منا رہے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے حملوں کی ہلاکتوں میں صرف وہ لاشیں شامل ہیں جنہیں غزہ شہر کے دو اسپتالوں میں لایا گیا تھا۔ اور یہ کہ اصل تعداد زیادہ ہونے کا امکان ہے۔