پبلک نیوز: بھارتی مصالحہ جات عالمی سطح پر مسترد ، بھارتی مصالحہ جات دنیا بھر میں بھارت کیلئے بدنامی اور شرمندگی کا باعث بن گئے۔
تفصیلات کے مطابق معروف بھارتی مصالحہ جات کمپنیوں کی جانچ پڑتال کے دوران ہوشربا انکشافات سامنے آئے، بھارتی مصالحہ جات پر غیر معیاری ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر پابندی عائد کر دی گئی۔
یورپی یونین برائے فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے بھارتی مصالحہ جات کمپنیوں بشمول ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ پر مکمل پابندی لگاتے ہوئے انہیں فوری طور پر مارکیٹ سے ہٹانے کا حکم دیا۔
یورپی یونین نے بھارتی مصالحہ جات میں کینسر کا سبب بننے والے ایتھیلین آکسائیڈ کی موجودگی کا انکشاف کردیا اور سنگاپور اور ہانگ کانگ نے بھی بھارت کے مشہور مصالحہ جات پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
عالمی سطح پر بھارتی مصالحہ جات پر پابندی اور بدنامی کے باوجود مودی سرکار نے کوئی اقدامات نہیں کیے،2021 سے ایم ڈی ایچ مصالحوں کی 14 فیصد امریکی کھیپ کو بیکٹیریا کی موجودگی کی وجہ سے مسترد کر دیا گیا ہے،پچھلے چار سالوں میں یورپی یونین کی فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے 500 سے زائد بھارتی مصالحہ جات پر پابندی لگا دی تھی۔
2014 میں بائیو کیمسٹری کی ماہر ایپسیتا مزومدار نے کولکتہ میں مصالحوں کے مشہور برانڈز پر ریسرچ کی جو مرچ، زیرہ، کری پاؤڈر، اور گرم مسالہ بناتے ہیں،اپریل 2024 میں گجرات میں فوڈ اینڈ ڈرگز کنٹرول حکام نے 60,000 کلوگرام سے زائد ملاوٹ شدہ مصالحے ضبط کیے جن میں مرچ پاؤڈر، ہلدی اور دھنیا اور اچار مصالحہ شامل ہیں۔
صرف بھارتی مصالحہ جات ہی نہیں بلکہ میوے، ڈرائی فروٹس، جڑی بوٹیاں اور دیگر متفرق کھانے کی مصنوعات بھی عالمی سطح پر غیر معیاری قرار دے دی گئیں جبکہ بھارتی فارماسوٹیکل کمپنیاں بھی عالمی سطح پر بدنام ہو چکی ہیں۔
اس سے قبل بھارتی کھانسی کے شربت پینے سے افریقہ میں کئی بچوں کی اموات ہوئیں کیونکہ شربت میں ایتھائلین گلائکول کی بڑی تعداد موجود تھی،ماضی میں بھارتی آموں میں کیڑے مار ادویات ملنے پر امریکہ نے بھارت سے آم کی درآمد کو روک دیا تھا۔
مودی عالمی سطح پر اپنی مضبوط معیشت کے دعوے کرنے میں مصروف ہے جبکہ ہر دن کوئی نہ کوئی رپورٹ سامنے آتی ہے۔