پبلک نیوز: صدر پاکستان کو گرین پاکستان انیشیٹیو(GPI) کے حالیہ دورے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی (SIFC) کے تحت قائم اس انیشیٹیو میں زراعت، لائیو سٹاک، فشریز، اور گرین ٹورزم کے علاوہ کاربن فٹ پرنٹ (Carbon Footprint) کی تخفیف جیسے اہم شعبوں پر کام جاری ہے۔
گرین پاکستان انیشیٹیو (GPI) کے جاری کردہ منصوبوں میں لینڈ انفارمیشن اینڈ منیجمنٹ سسٹم (LIMS)، پانی کی منیجمنٹ کا نظام، ایگری مالز (Agri Malls) کا تصور، اور زرعی خدمات سے متعلق کمپنی کا قیام شامل ہیں۔
لینڈ انفارمیشن اینڈ منیجمنٹ سسٹم (LIMS) کا مقصد عام کسان کو اس کے زرعی رقبے سے متعلق حقیقی وقت کی معلومات فراہم کرنا ہے جن سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے کسان نہ صرف اپنے اخراجات اور لاگت میں کمی کر سکتا ہے، بلکہ پیداوار میں بھی 30 سے 40 فی صد تک اضافہ کر سکتا ہے،اسی طرح ایگری مالز (Agri Malls) کے ذریعے کسان کو ایک ہی چھت کے نیچے تمام زرعی آلات، اعلیٰ نسل کے بیج، کھاد، اور ادویات، یکساں نرخوں پر دستیاب ہوں گی۔
سمارٹ اریگیشن سسٹم (Smart Irrigation System) کے ذریعے پانی کے کم استعمال سے زیادہ رقبے کو سیراب کر کے اچھی پیداوار لی جا سکتی ہے۔
گرین پاکستان انیشیٹیو (GPI) کے ان اقدام سے پاکستان کو درپیش خوراک کی قلت کے مسئلے پر نہ صرف قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پیداوار میں خود کفالت کے ساتھ ساتھ برآمدات کی صلاحیت کو بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔
صدر پاکستان کو آگاہ کیا گیا کہ ایس آئی ایف سی (SIFC) اور گرین پاکستان انیشیٹیو (GPI) کی کوششوں سے پاکستان میں کئی برسوں کے بعد بمپر فصلیں ہوئی ہیں، صدر پاکستان نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ تمام صوبے مل کر ایس آئی ایف سی (SIFC) کے گرین پاکستان انیشیٹیو (GPI) کو کامیاب بنانے کے لئے مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ساتھ ساتھ سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے بھی اپنے زرعی رقبے گرین پاکستان انیشیٹیو (GPI) کے ساتھ رجسٹر کرانے شروع کر دئیے ہیں جس سے کسانوں کو بہت فائدہ ہو گا۔