ویب ڈیسک: ترجمان دفتر خارجہ ممتاززہرا بلوچ نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکا سے افغانستان حوالگی کی خبروں کا علم نہیں ہے، پاک افغان سرحد پر کشیدگی کے حوالے سے افغان انتظامیہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، پاکستان اپنی سیکیورٹی اور علاقائی سالمیت کو درپیش کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے چین کا سرکاری دورہ کیا، اسحاق ڈار نے چینی حکام سے مفید ملاقاتیں کیں، سی پیک سمیت سرماریہ کاری کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقاتوں میں سی پیک کےدوسرےحصے پر کام کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ملاقاتوں میں پاکستان اور چین کے درمیان امن و استحکام سمیت مخلتف امور پر گفتگو ہوئی، دہشت گردی سمیت امن کو سبوتاژ کرنے والی قوتوں کے خاتمے کاعزم کیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے دورہ چین سے پاک چین تعاون کو فروغ ملے گا، ترکیہ کے وزیر خارجہ حکان فدان 19 سے 20 مئی تک پاکستان کے پہلے دورے پر آئیں گے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ بھارتی قیادت کے حالیہ جارحانہ بیانات سے متعلق پاکستان نے اپنا تفصیلی موقف دے دیا ہے، ہم ان بے بنیاد اور حقائق کے منافی بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں، بھارتی قیادت کے حالیہ جارحانہ بیانات دیکھے ہیں، پاکستان اپنی سیکورٹی اور کسی بھی علاقائی خطرے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کے ایران سے ٹھوس اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ ایرنی صدر کے حالیہ دورہ پاکستان میں دونوں ممالک نے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے جبکہ گوادر اور چاہ بہار کو جڑواں بندرگاہ قرار دیا گیا ہے۔ بھارت اورایران کے درمیان کسی معاملے پر ردعمل نہیں دیتے۔ یہ دونوں ممالک کا اندرونی معاملہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی علاقائی سالمیت و خودمختاری کا حامی ہے، پاک افغان سرحد پر حالات کے حوالے سے افغان انتطامیہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا کر دیا ہے، پاکستان نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی رکنیت دینے کی قرارداد کی بھرپور حمایت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم کانوٹس لیں، مقبوضہ کشمیر میں مظلومین کے خاندان آج بھی مسائل کا سامنا کررہے ہیں، ہزاروں کشمیری خواتین آج بھی اپنے شوہروں کا انتظار کررہی ہیں جن کو بھارتی فوج مبینہ طور پر قتل کرچکی ہے۔