ویب ڈیسک: (محمدساجد) پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اسد قیصر نے کہا ہم نے جو بھی اقدام کیا وہ قانون، آئین کے اندر رہ کر کیا، اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد ہم عوام کا مینڈیٹ لینا چاہتے تھے، 24 نومبر کے جلسے کی قیادت بشریٰ بی بی کریں گی یا کوئی اور؟ اسد قیصر کا اہم بیان سامنے آگیا۔
تفصیلات کےمطابق نجی نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد ہم نے فیصلہ عوام پر چھوڑ دیا تھا کہ ہمارا موقف ٹھیک ہے یا پی ڈی ایم کا، عوام کو تو پی ڈی ایم والے تب کچھ سمجھتے ہی نہیں تھے، جب آپ اپنی عوام کو عزت نہیں دیں گے تو وہ قوم ، قوم ہی نہیں بنے گی۔
24 نومبر کو ہونے والے احتجاج پر بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمارا اپنا تنظیمی سٹرکچر ہے، پارٹی کا سیکرٹری جنرل اور چیئرمین ہے پھر صوبائی نمائندے ہیں، جو بھی ہوگا باہمی مشاورت سے ہوگا اور جو لائحہ عمل دیا جائے گا اُسی کے مطابق سب ہوگا، بشریٰ بی بی 8،9 ماہ جیل میں رہی ہیں اور جو ان کے خاوند کے ساتھ سلوک رویہ رکھا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی ملک کا بڑا لیڈر ہے، بشریٰ بی بی اس تحریک کا حصہ ہوں گی اس فرسودہ نظام کے خلاف آواز بلند کریں گی۔
اسدقیصر نے مزید کہا کہ جو افواہیں اڑا جارہی ہیں کہ بشریٰ بی بی نے لیڈر شپ سنبھال لی، وہ سب کچھ پارٹی کی لیڈر شپ اپنے حساب سے کرے گی، پارٹی کی لیڈر شپ اُن کے حوالے نہیں ہے۔
بشریٰ بی بی کی رہائی میں علی امین گنڈا پور کا کیا رول رہا؟ سوال کا جواب دیتے ہوئے اسد قیصر نے کہا انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے۔