بھارت: بہرائچ میں فرقہ وارانہ فسادات، جعلی پولیس مقابلے میں 2 مسلمان ہلاک

05:16 PM, 17 Oct, 2024

ویب ڈیسک: بہرائچ  میں فرقہ وارانہ فسادات ،،اتر پردیش پولیس نے  جعلی پولیس مقابلے میں  دو   مسلمان شہریوں کو ملزم قرار دے کر گولیاں ماردیں۔ 

 اترپردیش کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمی ملزمان کی شناخت سرفراز اور طالب کے نام سے ہوئی ہے اور وہ نیپال فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

 بیان میں کہا گیا ہے کہ جب پولیس ٹیم پہلے دو لوگوں کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر قتل میں استعمال ہونے والے ہتھیار کو برآمد کرنے گئی تو انہوں نے وہاں رکھے ہتھیاروں سے پولیس پر فائرنگ کر دی۔ ان دونوں کو جوابی فائرنگ میں گولی مار دی گئی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ملزمان شدید زخمی ہیں اور ان کا علاج کیا جا رہا ہے جبکہ بھگوا لہرانے والے ہندو انتہاپسند کےقتل میں استعمال ہونے والا ہتھیار برآمد کر لیا گیا ہے۔

اتر پردیش پولیس نے آج مزید  پانچ مسلمان شہریوں کو گرفتار کرلیا۔

یاد رہے کہ  اترپردیش کے بہرائچ میں دُرگا کی مورتی وِسرجن کے دوران   ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے۔ سبز جھنڈا اتارکر بھگوا لہرانے پر ہندو نوجوان قتل، 30 مسلمان شہریوں کے خلاف ایف آئی آر درج، مسلمانوں کی جائیدادیں جلا دی گئیں۔

منگل کی صبح ایک بار پھر سے بہرائچ میں حالات کشیدہ ہوگئے۔ کئی دکانوں، گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ان میں آگ بھی لگا دی گئی۔ 

اتنا ہی نہیں، بائک کے شو روم اور ایک اسپتال کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ایک خاص طبقے سے جڑے ہزاروں لوگوں کی بھیڑ نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا جس سے علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ مشکل حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہرائچ میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے تاکہ کسی طرح کی غلط فہمی یا گمراہی کے سبب حالات مزید ابتر نہ ہو جائیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چندپیا اور کبڑیاپوروا گاؤں میں بھی آگ زنی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ روم گوپال مشرا نامی نوجوان کی موت کے مشتعل ہندو انتہاپسند  جو لاٹھی ڈنڈوں اور اسلحہ سے لیس ہیں سڑکوں پر  دندنا رہے ہیں اور جگہ جگہ توڑ پھوڑ کر رہے تھے۔

یادرہے رام گوپال ورما نے ایک گھر پر چڑھ کر سبز رنگ کے جھنڈے کو ہٹایا تھا اور وہاں پر بھگوا جھنڈے کو لگانے کی کوشش کی تھی۔ اسی دوران کسی نے اس پر گولی چلا دی اور اسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ 

رام گوپال کا پوسٹ مارٹم پیر کی صبح تقریباً 7 بجے مکمل ہو گیا تھا اور جب اس کی لاش گھر پر آئی تو اہل خانہ نے آخری رسومات ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ پولیس و انتظامیہ کے بہت سمجھانے کے بعد وہ آخری رسومات ادا کرنے پر راضی ہوئے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ قصورواروں کے گھر پر بلڈوزر چلایا جائے اور انہیں سخت سزا دی جائے۔

علاقے میں پیدا تشدد والے حالات کو دیکھتے ہوئے مہاراج گنج اور مہسی علاقے کے پرائیویٹ اسکولوں میں چھٹی کر دی گئی ہے۔ جس علاقہ میں رام گوپال ورما کی موت ہوئی ہے، وہاں موجود مسلمانوں میں زبردست خوف  کی لہر دوڑ گئی۔ بڑی تعداد میں وہاں کے رہائشی مسلمان دوسرے علاقہ میں چلے گئے ہیں۔

مزیدخبریں