ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ سے انتظامیہ کی عدلیہ میں مداخلت کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کو ججز کو مذکورہ معاملے پر لیے گئے ازخود نوٹس کے ساتھ منسلک کر کے سنا جائے، جس کی سماعت 30 اپریل کو مقرر ہے۔
اپنی درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کے رکن وکلاء زیادہ تر اسلام آباد ہائیکورٹ میں پریکٹس کرتے ہیں، اس لیے 25 مارچ کو 6 ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے تناظر میں وہ سب سے زیادہ متاثرہ فریق ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت انتظامیہ کے کسی بھی ادارے کی جانب سے عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی ججوں کو ہراساں کرنے کا کوئی قانونی جواز ہے، ایسی کوئی بھی چیز عدلیہ کی آزادی پر براہ راست حملہ ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نہ صرف عدلیہ میں مداخلت کا راستہ روکے بلکہ مستقبل میں اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں اور اگر اس حوالے سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جاتا تو لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد ختم ہو جائے گا۔
درخواست گزار نے سوشل میڈیا پر غیرمصدقہ اطلاعات پر عدالتوں کی تضحیک کرنے کے عمل پر بھی سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ججوں کا میڈیا ٹرائل بھی عدلیہ میں مداخلت کے زمرے میں آتا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ججوں کے خط میں اٹھائے گئے سوالات میں سے بعض سوالات اگر سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ کار میں آتے ہیں تو ان پر بھی غور کیا جائے اور ججوں کے لیے گائیڈ لائن فراہم کی جائے۔