"کسی نرمی کی گنجائش نہیں !"، صدر مملکت نے خاتون کی ہراسگی کے ملزم کی سزا بڑھا دی

05:09 PM, 18 Aug, 2023

احمد علی
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خاتون کو ہراساں کرنے پر نیپرا کے ڈائریکٹر کو نوکری سے نکالنے کی سزا عائد کر دی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ نامناسب پیغامات ، دفتری اوقات سے زائد رکنے کیلئے کہنا، غیر اخلاقی مطالبات ماننے سے انکار پر سنگین نتائج کی دھمکی دینا ہراسانی ہے ، خاتون اور گواہوں کے بیانات،، سی سی ٹی وی فوٹیج، واٹس ایپ پیغامات، اور ای میل سے ہراسانی ثابت ہوتی ہے ، ملزم نے بلاواسطہ جرم کا اعتراف کیا ، صرف سزا کی شدت کے خلاف اپیل دائر کی ۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کام کی جگہ پرخواتین کو ہراساں کرنا ایک سنگین معاملہ ہے ، سزا بڑھا کر "نوکری سے نکالنے "کی سزا دینا معقول اور مناسب رہے گا ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے ڈائریکٹر ، احمد ندیم (ملزم) کی دائر کردہ اپیل مسترد کردی ۔ صدر مملکت نے وفاقی محتسب کی طرف سے عائد کردہ "دو انکریمنٹ روکنے" کی معمولی سزا کو تبدیل کر دیا۔ خیال رہے کہ خاتون آفس اسسٹنٹ (شکایت کنندہ) نے نیپرا میں ہراساں کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔خاتون نے کہا تھا کہ ملزم اپنے دفتر میں بلاتا ، ذاتی معاملات پر بات کرتا ، شکل پر تبصرے کرتا ، ملزم جسمانی طور پر رابطہ کرنے کی کوشش کرتا ، لنچ اور رات کے کھانے کی دعوت دیتا ، ملزم غیر ضروری اور نامناسب ٹیکسٹ پیغامات بھی بھیجتا۔ بعد ازاں، نیپرا نے انٹرنل ہراسمنٹ کمیٹی نے تفصیلی انکوائری کی ۔نیپرا ہراسمنٹ کمیٹی کے مطابق ملزمان کے خلاف ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہوئے ،۔ کمیٹی نے ڈائریکٹر سے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر تنزلی کی سزا عائد کرنے کی سفارش کی ۔ فیصلے کے خلاف شکایت کنندہ اور ملزم دونوں نے انسدادِ ہراسیت محتسب کو اپیل دائر کی ، انسدادِ ہراسیت محتسب نے سزا کو کم کر کے "تین سال کیلئے دو انکریمنٹ روکنے" کی سزا دی ، ملزم اور شکایت کنندہ نے محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو اپیلیں دائر کی۔ صدر مملکت نے ایوان ِصدر میں کیس کی ذاتی طور پر سماعت کی ، صدر مملکت نے ریکارڈ اور فریقین کے بیانات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا ۔ صدر مملکت نے کہا کہ نیپرا کی کمیٹی کی انکوائری کافی تفصیلی تھی ، تائید میں شواہد موجود ہیں، ملزم نے ہراسانی کی بجائے صرف سزا کی شدت پر اعتراض کیا، ملزم کے رویے سے کام کے ماحول میں خلل پڑا، خاتون کو ہراساں کیا گیا، ملزم کے رویے نے خاتون کو منصفانہ اور آزادانہ طریقے سے فرائض انجام دینے سے روکا ، اس تجربے سے گزرنے والی خواتین کیلئے ہراسانی سنگین نتائج کی حامل ہو سکتی ہے ، اگر خواتین کسی صاحب ِاختیار شخص کے غیر اخلاقی مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہیں تو انہیں ملازمت یا ترقی کھونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ساتھی کے ناپسندیدہ طرز ِعمل نے کام کے ماحول کو مخالف اور ناخوشگوار بنا یا، ہراسانی سے خواتین پر بلاواسطہ دباؤ ڈلتا ہے کہ وہ نوکری چھوڑ دیں، بعض اوقات، خاتون ہراساں کیے جانے سے شدید صدمے کا شکار ہوتی ہے ، ہراسانی کے نتیجے میں خواتین جذباتی اور جسمانی اثرات کا بھی شکار ہو سکتی ہیں، ہراسانی سے خواتین صحیح طریقے سے فرائض انجام دینے سے قاصر ہو جاتی ہیں، تمام واقعات ، شواہد ، سی سی ٹی وی فوٹیج ، واٹس ایپ گفتگو سے ملزم کا قصور ثابت ہوتا ہے ، ہراسانی ثابت ہو چکی ، ملزم کسی رعایت کا مستحق نہیں ، نوکری سے نکالنے کی سزا دی جاتی ہے .
مزیدخبریں