ویب ڈیسک: اگر آپ کو ملازمت سے سالانہ چھٹیاں نہ دی جائیں تو یقیناً آپ کو بھی غصہ آئے گا لیکن شاید ملازمت سے استعفیٰ دینے کا آپ بھی نہ سوچیں۔
ایسا ہی کچھ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایک ملازم نول کے ساتھ بھی ہوا جس نے سالانہ چھٹیاں منسوخ ہونے پر غصے میں نوکری کو ہی خیر باد کہہ دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نول کے استعفیٰ دینے کی خبر سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں بتایا جارہا ہے کہ نول کو اپنے بھائی کی شادی کے لیے انڈونیشیا کے صوبے بالی جانا تھا جس کے لیے اس نے تین ہفتوں کی چھٹیوں کی درخواست دے رکھی تھی۔
کمپنی کی جانب سے ملازم کی چھٹیاں تقریباً منظور ہونے والی تھیں کہ آخری وقت میں آفس سے ایک ملازم اچانک نوکری چھوڑ کرچلا گیا جس کے سبب نول کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آفس انتظامیہ کی جانب سے نول کو کہا گیا کہ وہ تین ہفتوں کے بجائے تین دن کی چھٹی لے سکتا ہے جس پر اس شخص نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ 7 ماہ قبل ہی اپنی بیوی بچوں کی فلائٹ بک کرواچکا ہے اور وہ کئی سالوں بعد اپنے خاندان سے ملے گا جس کے لیے تین دن کی چھٹیاں نہیں لے سکتا۔
مینیجر کی جانب سے کسی صورت چھٹیوں کی رضامندی نہ ملنے پر اس شخص نے نوکری ہی چھوڑ دی۔