آئین میں صدارتی نظام کی گنجائش نہیں ہے، بلاول

09:47 AM, 18 Jan, 2022

احمد علی

اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نےزبردستی عوام دشمن بجٹ قومی اسمبلی سے پاس کرایا، پیپلزپارٹی اوراپوزیشن نےایوان کےاندراورباہراحتجاج کیا، بجٹ میں جوٹیکسز لائے گئے ان پر اضافہ کیا گیا.

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سولرپینل پر ٹیکس واپس نہیں کیا، منی بجٹ تاریخی غربت کا باعث اورعوام کی جیب پرڈاکہ ہے، پیپلزپارٹی نے فروری کوکراچی سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں جمہوریت پریقین رکھتے ہیں، حکومت کے خلاف جمہوری ہتھیاراستعمال کریںگے، تحریک انصاف کو آئی ایم ایف معاہدے سے نکلنا ہوگا.

بلاول بھٹوزرداری نے کہا عوامی مسائل کو سامنے رکھتےہوئے آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا ہوگی، پیپلزپارٹی جب بھی لانگ مارچ کیلئے نکلی حکومتوں کونقصان پہنچا، اسٹیٹ بنک اب پارلیمان،عوام اورعدلیہ کوجوابدہ نہیں، ملک کے تمام دفاعی اخراجات کا ایک ہی اکاونٹ ہوگا، اس اقدامات سے دفاعی اخراجات پوری دنیا دیکھ سکے گی.

بلاول بھٹو نے کہا ہمارے جوہری پروگرام کوخطرہ ہے، یہ سب ملک کی خودمختاری اورجمہوری آزادی پرحملہ کیا گیا، آئین میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں ہے، وفاقی جمہوری اسلامی پارلیمانی نظام متفقہ آئین کےتحت ہے، صدارتی نظام کاشوشہ عوام کوٹرک کی بتی کے پیچھے لگانا ہے، پیپلزپارٹی نے دنیا کی سب طاقتوں کی آنکھوں میں انکھیں ڈال کرکام کیا.

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سلالہ واقعہ پر نیٹو سپلائی بند کردی تھی جس پرنیٹو اورامریکہ نے معافی مانگی، جتنا اپوزیشن کا حکومت پر دباو ہوگا فائدہ ہوگا، رمضان سے پہلے لانگ مارچ ضروری ہے، دوست جماعتوں کے لانگ مارچ کا اپنا وقت ہے، اگروہ استعفی کےمطالبہ سے ہٹ جائیں توہمارے ساتھ آجائیں، لانگ مارچ ان کا بھی حق ہے، ہم ناکام نہیں عوام کومہنگائی سے نکالنا چاہتے ہیں.
مزیدخبریں