ویب ڈیسک: مودی راج میں مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
بھارت میں مسلمانوں کے لیے زمین اسی روز تنگ پڑ گئی تھی جس دن مودی برسر اقتدار آیا تھا، بھارت میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بےحرمتی کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ حال ہی میں بھارت کی کئی بڑی ریاستوں میں مساجد اور مزاروں کو مسمار کرنے کی کاروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع کولہاپور میں ہندوتوا کے غنڈوں نے رضا جامع مسجد پر حملہ کردیا، انتہا پسندوں نے حملے کے دوران قرآن پاک کی بے حرمتی کی اور مسجد کو مکمل طور پر مسمار کر دیا، انتہا پسند ہندوؤں نے نہ صرف مسجد کو شہید کیا بلکہ ارد گرد کے گھروں اور دکانوں کو بھی تباہ کیا۔
علاقے کے مسلمانوں نے اس واقعے پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ یہ واقعہ لوک سبھا کے سابقہ رکن سمبھاجی راجے کی ضلع میں آمد سے قبل پیش آیا۔ سمبھاجی راجے کے حامیوں نے مسجد پر پتھراؤ شروع کیا اور آس پاس کے مقامی مسلمانوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔ ہمیشہ کی طرح بھارتی فوج ایک تماشائی بن کر کھڑی رہی اور انتہا پسندوں کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو غنڈوں کے حملوں سے تقریباً 40 سے زائد مسلمان زخمی ہوئے،آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور واقعہ میں ملوث مجرموں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق بی جے پی کی حکومت میں آنے کے بعد تقریباً ایک ہزار سے زائد مساجد اور دیگر مقدس مقامات مودی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں۔