”معاشی ترقی ہوئی تو بھیک کیوں مانگ رہے ہیں “

06:28 AM, 18 Jun, 2021

حسان عبداللہ

اسلام آباد(پبلک نیوز) بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بجٹ اور بجٹ سیشن دونوں غیر قانونی ہیں، آج تک نیا این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یہ بجٹ بھی جعلی ہے اور بجٹ سیشن بھی جعلی ہے، جب تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیں گے تب تک ہر اجلاس غیرآئینی ہو گا، بلاول بھٹو زرداری نے اسیر اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ،علی وزیر اور خواجہ آصف کا حق ہے وہ اپنے حلقے کی نمائندگی کریں، اسپیکر صاحب آپ نے اپنے آپ کو ایکسپوز کر دیا ہے، اپوزیشن نے اپوزیشن کرنی ہے، حکومت نے بھی اپوزیشن کرنی ہے تو حکومت کون چلائے گا، آپکو نیا پاکستان مبارک ہو، خبردار آپ میں سے کسی نے اس ناجائز، نالائق حکومت کیلئے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا، یہ چاہتے تھے کہ اپوزیشن کو موقع نہ ملے کہ انکے پی ٹی آئی ایم۔ایف بجٹ کو عوام کے سامنے نہ لائیں، یہ سمجھتے تھے کہ معاشی ترقی کی جھوٹی کہانی گالم گلوچ سے سچ ثابت کریں، انکو پتہ ہونا چاہیے کہ عوام کو ہماری تقریروں کی ضرورت نہیں، عوام تو آپکی مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہی ہے، نوکری پیشہ شہری جو دن رات محنت کرتا ہے مگر اپنے والدین کیلئے دوائی نہیں خرید سکتا اسے پتہ ہے 4 فیصد گروتھ جھوٹ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ معاشی ترقی کا دعویٰ جھوٹا ہے، مزدور عمران کی مہنگائی کیوجہ سے اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج سکتے،جو ماں گھر میں کھانا پکاتی ہے عمران کی مہنگائی سے واقف یے، پاکستان میں عمران کی مہنگائی افغانستان، بنگلہ دیش اور بھارت سے زیادہ ہے،پیپلزپارٹی کے دور میں بھی مہنگائی تھی ہر دوسرے دن دہشتگردی کے واقعات ہو رہے تھے بہت مہنگائی تھی، مگر ہم نے آپکی طرح عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا تھا، ہم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لائے تھے،اگر مہنگائی ہے تو لوگوں کو مالی امداد پہنچنی چاہیے۔

انہوں نے کہا مہنگائی،بے روزگاری اور غربت میں تاریخی اضافہ مگر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں معمولی اضافہ ہوا، ہم نے 2009 میں 20 ،2010 میں 15 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا، 2011 میں 50 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا، ہمارے دور میں مجموعی طور پر تنخواہوں میں 120 فیصد اضافہ ہوا،آپ نے صرف دس فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا اور عوام کو لاوارث چھوڑا، پیپلز پارٹی نے تو پنشن میں بھی سو فیصد اضافہ کیا، ہم نے تو سرحدوں کے تحفظ کرنیوالے سپاہیوں کی تنخواہوں میں 175 فیصد اضافہ کیا،کم سے کم تنخواہ سندھ حکومت نے اب بھی 25 ہزار رکھی ہے، آپ نے سرکاری ملازمین سے احتجاج کے بعد معاہدہ کیا تھا،آپ نے سرکاری ملازمین کو دھوکہ دیا،جس طرح سے آپ نے لوگوں کو لاوارث چھوڑا وہ کبھی آپکو معاف نہیں کریں گے، آپکے بجٹ کیوجہ سے پیٹرول، گیس اور بجلی کی قیمت میں جب اضافہ ہوتا ہے تو ہر پاکستانی آپکی نالائقی کا بوجھ اٹھاتا ہے، اگر معاشی ترقی ہو رہی ہے تو بے روزگاری کیوں ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا آپ نے ایک کروڑ نوکریاں دینی تھی الٹا جن کے پاس روزگار تھا انکو بھی بے روزگار کر دیا ہے، نہ صرف بے روزگاری بلکہ غربت میں تاریخی اضافہ ہوا، جو ہمارا مواصلات کا وزیر ہے اسے سی پیک کی وجہ سے چین کے ساتھ میٹنگز کرنی چاہیں، وزیر مواصلات اس دن اجلاس میں بندر کی طرح اچھل رہا تھا۔ اسپیکر نے بلاول بھٹو کے الفاظ خذف کرا دیے۔ بلاول نے مزید کہا یہ بجٹ کچھ نہیں لیکن جھوٹ کا پلندہ ہے ، اس بجٹ کی بنیاد جھوٹ پر کھڑی کی گئی ہے، آپ کہہ رہے کہ معاشی ترقی میں اضافہ ہوا تو پھر آپ آئی ایم ایف سے بھیک کیوں مانگ رہے ہیں ، اگر سب اچھا چل رہا تو آئی ایم ایف کی ڈیل سے کیوں نہیں نکلتے، خان صاحب نے تو کہا تھا آئی ایم ایف جانے سے بہتر ہے کہ میں خودکشی کر لوں گا، آپ الیکشن قوانین کو زبردستی پاس کرواتے ہیں تو ہم آپکا پیچھا کریں گے لیکن عوام کے حقوق پر ڈالنا نہیں دیں گے. انہوں نے کہا آپ نے کسان کی مشکلات میں کمی لانے کی بجائے اضافہ کردیا، آپ کسان کے لئے بجلی یونٹ پانچ روپے دینا تھا آپ نے بارہ روپے تک پہنچا دیا ، اگر پنجاب کے کسان کو بھارت سے مقابلہ کرانا ہے تو اسے بھارتی پنجاب کے کسان جیسی سہولیات دینا ہوگی، سندھ نے گندم کی قیمت دوہزار رکھا تو پنجاب کو اٹھارہ سو روپے مل سکا ، جب پی پی پی حکومت تھی تو ہم نے پاکستان کو گندم ایکسپورٹ ملک بنا دیا، ہم نے پچیس ارب ڈالر تک برآمدات پہنچائیں، یو این ڈی پی کے مطابق سندھ فی کس آمدن سب سے زیادہ ہے، میں نے تو سندھ میں معیشت کے نعرے نہیں لگائے ، بلوچستان میں سب سے فی کس آمدنی میں اضافہ نہیں ہوا، معیشت کی بہتری کے کاغذی نمبرز سے کوئی فائدہ نہیں، سی پیک کا فائدہ عام آدمی کو پہنچنے تک اچھا پیغام نہیں جائے گا . بلاول نے کہا آپ چار فیصد جی ڈی پی اضافے کی بات کررہے ہو ، اگر معاشی ترقی اتنا ہوگیا تو عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے کشکول اٹھا کر بھیک کیوں مانگ رہا ہے ،اگر الیکشن قانون زبردستی منظور کراتے ہوتو بھی ہر عدالت جائیں گے ووٹ پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے ، ہم افغانستان اور پاکستان کے عوام کے خون کا سودا نہیں ہونے دیں گے . اس بجٹ میں گدھوں کی تعداد بڑھ گئی ہے ، اس بجٹ میں گھوڑوں کی تعداد تو اتنی ہی ہے مگر گدھوں کی تعداد بڑھ گئی یہی حکومت کی کامیابی ہے.
مزیدخبریں