سپریم کورٹ سےبلاوا آنے پرمصطفیٰ کمال اور فیصل واوڈا کی وضاحتیں

10:01 AM, 18 May, 2024

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت ازخود کیس میں فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو شوکاز نوٹس جاری کئے جانے کے بعد دونوں سیاسی رہنماؤں نے اپنی اپنی وضاحتیں جاری کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے توہین عدالت ازخود کیس میں ریمارکس دئیے تھے کہ پارلیمان میں بھی ججز کے کنڈکٹ پر بات نہیں کی جا سکتی۔ ایسا لگتا ہے پریس کانفرنسز کسی خاص مقصد کے تحت کی گئیں۔

چیف جسٹس کا اشارہ مصطفیٰ کمال اور فیصل واوڈا کی جسٹس بابر ستار کی دوہری شہریت کے حوالے سے کی گئی میڈیا گفتگو کی طرف تھا۔

چیف جسٹس نے کہا تنقید کرنا ہے تو منہ پر آکر کریں، میں نے برا کیا ہے تو نام لے کر کہیں، چیخ و پکار اور ڈرامے کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے واضح کیا کہ تعمیری تنقید کریں، ادارے کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔

اور آخر میں توہین عدالت ازخود کیس میں فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ سے بلاوا آنے کے بعد سینیٹر فیصل واوڈا کہتے ہیں کہ جسٹس بابرستار کی اہلیت پر کبھی سوال نہیں اٹھایا، دہری شہریت پر دہرا معیار نہیں ہونا چاہئے، اس پرقانون سازی ہونی چاہئے۔

جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال نے کہا کہ انہوں نے کوئی ایسی غلط بات نہیں کی جس پر نوٹس ملنا چاہئے، کسی جج پر کوئی تنقید نہیں کی، سوشل میڈیا پر چلنے والی چیزوں پر سوال کیا تھا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں نے کہا تھا جب دہری شہریت پر ایک وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں تو کیا دہری شہریت عدلیہ کیلئے درست بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کے کہنے پر بات نہیں کی، ہر کہی بات کو قبول کرتا ہوں۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس نے یہ بھی ریمارکس دیے تھے کہ بندوق اٹھانے اور گالی دینے والا کمزور ہوتا ہے۔ پارلیمان میں بھی ججزکے کنڈکٹ پر بات نہیں کی جا سکتی۔ ایسا لگتا ہے پریس کانفرنسزکسی خاص مقصد کے تحت کی گئیں۔

مزیدخبریں