(ویب ڈیسک ) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے واپس آئینی اور صوبائی بینچ بنا کر واپس آؤں گا۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے حیدر آباد میں سانحہ کارساز کی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ پیپلزپارٹی کے کارکنان اور حیدرآباد والوں کا شکر گزار ہوں، ہمارے جیالوں نے اس جلسے کو تاریخی جلسہ بنادیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18 اکتوبر 2007 کو محترمہ ایک مشن کے ساتھ پاکستان آئی تھی، محترمہ 2007 میں کراچی اس لئے پہنچی تھی تاکہ آمریت کے خلاف جنگ ہوسکے، محترمہ پاکستانیوں کو روٹی کپڑا اور مکان دینے آئی تھی، بے نظیر بھٹو وزیر اعظم اس لیے بنی تھی تاکہ عوام کے لئے روزگار دے، محترمہ کا منشور غربت کو دور کرنے کا منشور تھا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ محترمہ اس ملک کا آئین بحال کرنے آئی تھی، ہم نے 18 ویں ترمیم میں حصہ ڈال کر صوبوں کو اختیار دلوایا تھا، اس منشور میں آئینی عدالت بھی حصہ تھی، شہید محترمہ ہر ایک کی اصلیت جانتی تھی، محترمہ جانتی تھی عدالتوں نے کس کا ساتھ دیا اور کس کا نہیں، ان وجوہات کی وجہ سے محترمہ نے آئینی عدالت بنانے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے کارکنان کو خوش خبری دینا چاہتا ہوں ، ہم نے یہ وعدہ 2006 میں کیا تھا، میں وزیر اعظم نہیں پھر بھی محترمہ کا وعدہ پورا کرنے جارہا ہوں، لوگ کہتے ہیں کہ آئینی عدالت پاکستان میں نہیں چل سکتی، وجہ پوچھو تو کہتے ہیں کہ قیدی نمبر فلاں فلاں یہ بات کہتا ہے، میں ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ حیدرآباد کا یہ عوامی سمندر دیکھیں، یہ سمندر آئینی عدالت کا مطالبہ کرتا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ قائد اعظم نے بھی پاکستان بنے سے پہلے کہاں تھا کہ کسی ایک عدالت میں اتنی طاقت نہیں ہونی چاہیے، ہمارا مطالبہ تو قائد اعظم کا مطالبہ ہے، یہ مطالبہ تو جسٹس پٹیل کا مطالبہ ہے، جسٹس پٹیل تو خود عدالت کا حصہ تھا، جسٹس پٹیل نے قائد عوام کے لیے کیے جانے فیصلے کی مخالفت کی تھی، جسٹس پٹیل اگر عہدے کا سوچتا توآمر کا چیف جسٹس بنتا، جسٹس پٹیل نے آئینی عدالت کا مطالبہ کیا پھر محترمہ نے کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اب میں اس آئینی عدالت کا مطالبہ کر رہا ہو، ہمارا مطالبہ انصاف اور برابری کا ہے، عوام قائد عوام اور محترمہ کے انصاف کے لیے پوچھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے بغیر بینچ بنانے پر اتفاق ہے،میں چاہتا ہوں کہ یہ آئین سازی فوری ہو، مگر یہ آئین سازی اکیلے نہیں سب کے ساتھ مل کر کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں تمام کوشش کر چکا ہوں، پی ٹی آئی والے قیدی سے ملنا چاہتے تھے وہ بھی کروائی، ہماری کوشش ہے کہ ہم یہ آئینی ترمیم 18 ویں ترمیم کی طرح کریں، میں ہر جماعت کے ساتھ کوشش کر رہا ہوں کہ اپنا وعدہ پورا کرسکو۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سب نے کہا عدالت نہیں بینچ تو میں نے بینچ بنانے کا مطالبہ مانا،انھوں نے کہا کہ جسٹس فائز عیسٰی بینچ کا حصہ نہیں ہوگا وہ مطالبہ بھی مان لیا۔ جب تک عدالت اپنی مرضی سے چلے گی عوام کو انصاف نہیں مل سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک آپشن ہے کہ حکومت بل لے کر آئے اور ووٹنگ کروائے، دوسرا آپشن ہے کہ ہمارا تیار کردہ مسودہ پیش کیا جائے، ہمیں مجبور نہ کریں کہ اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ کریں،آج پھر ایک کوشش کروں گا،مولانا فضل الرحمن سے مل کر یہ کام اچھے طریقے سے مل کر کرنے کی کوشش کرو گا، ہماری درخواست ہے کہ سیاسی پارٹیاں آج کا نہیں مستقبل کا سوچیں۔