ویب ڈیسک: ممکنہ طور پر پیجرز میں 10 سے 20 گرام فوجی گریڈ کا دھماکہ خیز مواد تھا جنہیں ایک جعلی الیکٹرونک پرزے کی شکل دے کر پیجر میں چھپایا گیا تھا۔
نام نہ بتانے کی شرط پر برطانوی فوج کے سابق افسر نے کہا ہے کہ ان پیجرز کو ایک سگنل (جسے ایلفا نیومیرک ٹیکسٹ میسج کہتے ہیں) کے ذریعے فعال کیا گیا جس کے بعد اسے استعمال کرنے پر ان میں دھماکے ہوئے۔
دھماکوں کی ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ ایک چھوٹا دھماکہ خیز چارج، جو پنسل کا نشان مٹانے والے ربڑ کے سائز کا تھا، ان پیجرز میں رکھا گیا تھا۔
شان مور ہاؤس نے جو برطانوی فوج کے ایک سابق افسر اور دھماکہ خیز مواد کے ماہر ہیں ، کاکہنا ہے کہ ڈیلیوری سے پہلے ان میں یہ گڑ بڑ کی گئی تھی، اور بہت امکان ہے کہ اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی موساد نے ایسا کیا ہو۔
برسلز میں مقیم "پولیٹیکل رسک" کے سینئر تجزیہ کار ایلیا جے میگنیئر نے کہا کہ انہوں نے حزب اللہ کےان ارکان سے بات کی جنہوں نے ایسے پیجرز کی جانچ پڑتال کی ہےجو پھٹے نہیں تھے۔
پیجرز ’’ ایرر میسج’’ کی وجہ سے وائبریٹ ہوئے
انہوں نے کہا کہ دھماکوں کو جس چیز نے متحرک کیا، وہ بظاہرتمام ڈیوائسز کو بھیجا گیا ایک " ایرر میسج "تھاجس کی وجہ سے پیجر ’وائبریٹ‘ ہوگئے، اور انہیں استعمال کرنے والا صارف اسے روکنے کے لیے بٹن کلک کرنے پر مجبور ہوگیا۔
انہوں نے کہا اس امتزاج سے اندر چھپا ہوا کم مقدار دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا اور اس عمل نے اسے بھی یقینی بنایا کہ دھماکے کے وقت صارف وہاں موجود ہو۔