مون سون کاطاقتور سپیل،پہاڑسرکنےلگا،لینڈسلائڈنگ،مکان تباہ،سڑکیں اورپُل بہہ گئے

09:32 AM, 19 Aug, 2024

ویب ڈیسک: ملک بھر میں مون سون کے طاقتور سپیل نے تباہی مچا دی، ہر طرف پانی ہی پانی ہو گیا، سیلاب سے سینکڑوں مکانات اور ہسپتال تباہ ہو گئے۔

پنجاب

 پنجاب میں بھی مون سون بارشوں کا طاقتور سپیل جاری ہے، کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں سے نالوں میں طغیانی آ گئی، کوٹ مٹھی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے چناب میں جھنگ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔

ڈیرھ لاکھ کیوسک کا ریلا تریموں کی طرف بڑھنے لگا، پانی کی سطح میں اضافے سے دریائے چناب کے کنارے آباد متعدد دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ مظفر گڑھ کی تحصیل رنگپور کی نہر میں30 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

احمد پور شرقیہ میں اوچ کینال میں20 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، فصلیں زیر آب آ گئیں جبکہ پانی قریبی رہائشی بستیوں میں داخل ہونے سے متعدد گھروں کی دیواریں گر گئیں۔

دریا ئے سندھ میں ڈی آئی خان کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، کچے کے علاقے میں ہسپتال اور ہسکول دریا برد ہو گئے، خیبرپختونخوا میں بھی بارشوں سے ندی نالے بپھر گئے، جنوبی وزیرستان میں شدید بارش کے بعد ریلوں نے تباہی مچا دی۔ 

خیبرپختونخوا

بالاکوٹ کے علاقہ مہانڈری میں ایک بار پھر سیلاب کا خطرہ ،مہانڈری دریائے کہنار پر جھیل بننے سے ہوٹلوں دوکانوں اور مقامی آبادی کو خطرہ لاحق ہوگیا،پہاڑ سرکنے کے بعد وہاں پر علاقہ مکین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔مہانڈری میں پہاڑ کا حصہ سرک کر دریائے کنہار میں گر گیا۔

مہانڈری کے مقام پر پہاڑ سرکنے لگا، مقامی بستی خطرے سے دوچار ہوگئی،پہاڑ سرکنے کے بعد علاقہ مکین نقل مکانی پر مجبور ہوگئے،ضلعی وتحصیل انتظامیہ موقع پر پہنچ گی ہے اور نقصان کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

این ایچ اے حکام کا کہنا ہے کہ جھیل کو کھلنے کے لیے این ایچ اے کی بھاری مشینری موقع پر پہنچ گی جبکہ مہانڈری پہاڑ سرکنے کی وجہ سے لوگوں میں خوف ہراس پھیل گیا ہے۔

سندھ

سکھر میں بارشوں کا77 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، 290 ملی میٹر بارش نے سکھر کو ڈبو دیا، نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، لاڑکانہ، قاضی احمد، نوشہرو فیروز اور کنڈیارو میں بھی طوفانی بارش ہوئی جبکہ جیکب آباد میں تیز بارش نے جل تھل ایک کردیا جس سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی بادل برس پڑے، سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا، قمبر شہداد کوٹ میں بھی برسات نے رنگ جما دیا جبکہ گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو اور گردونواح میں بارش سے کچے مکانات زمین بوس ہو گئے اور کوٹ ڈیجی میں بارش کے بعد ڈیم کا بند ٹوٹ گیا۔

کوٹ بنگلو کے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے، پانی کا بہاؤ تیز ہونے کی وجہ سے رابطہ سڑک بھی بہہ گئی، سانگھڑ میں بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دریائے سندھ میں دادو کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث متعدد دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

گلگت بلتستان

گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں پیش آئے ہیں جس کے باعث شاہراہ قراقرم مختلف مقامات پر بند ہوگئی۔

ڈی سی غذر کے مطابق گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں گوپس کے گاؤں یانگل میں لینڈ سلائیڈنگ سے 15 مکانات مکمل تباہ ہوگئے اور 59 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ لینڈ سلائیڈنگ سے 45 مویشی خانے مکمل اور 20 جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق اشکومن، ہائم اور یاسین میں بھی 11 گھر لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ گئے اور مویشی خانوں کو بھی نقصان پہنچا، شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور درخت بھی جڑوں سے اکھڑ گئے۔

بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثرہ گلگت، غذر، شندور روڈ ٹریفک کے لیے بحال کردیا گیا تاہم ہنزہ میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کے بعد شاہراہ قراقرم مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگئی جبکہ متعدد بالائی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

بلوچستان

بلوچستان قلعہ عبداللہ میں ڈوبنے والی گاڑی کو ایکسویٹر ڈرائیور نےبچا لیا الحمدللہ۔

محکمہ موسمیات نے ژوب، نصیر آباد، سبی اور لورالائی میں آئندہ 36 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں اور اونچے درجے کے سیلابی ریلوں کی پیش گوئی کی ہے، محکمہ موسمیات نے قلات اور مکران ڈویژنز میں آئندہ 36 گھنٹوں کے دوران اونچے درجے کے سیلابی ریلوں کی پیش گوئی کردی۔

محکمہ موسمیات نے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی بھی ہدایت کردی، کوئٹہ، ژوب، بارکھان، موسیٰ خیل، سبی ،شیرانی، کوہلو، بولان اور ہرنائی میں بارش ریکارڈ کیا گئی، نصیر آباد،جھل مگسی، جعفرآباد، لورالائی، زیارت، قلعہ عبد اللہ، قلعہ سیف اللہ اور مستونگ میں بھی بارش ہوئی۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ قلات، نوشکی، خضدار، لسبیلہ، آواران، خاران، کیچ اور گودارمیں گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری رہا، قلات میں 48، بار کھان میں 14، خضدار میں 11، سبی میں 03، لسبیلہ میں 02 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

 میئر سکھر کے مطابق سکھر میں موجودہ صدی اور 77 سالہ تاریخ کی تیز ترین برسات ریکارڈ کی گئی، 24 گھنٹے میں 290 ملی میٹر بارش ہوئی، 2022ء میں 12 روز میں 374 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

پی ڈی ایم اے/ رپورٹ 

وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کی ہدایات کے پیشِ نظر پی ڈی ایم اے کی فلڈ الرٹ فیکٹ شیٹ جاری کردی گئی، مون سون بارشوں کی صورتحال، پنجاب کے دریاؤں، بیراجز اور ڈیمز میں پانی کی سطح بارے اعداد و شمار شامل ہیں۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کا امکان ہے،ڈیرہ غازی خان ملتان اور بہاولپور ڈویژنز میں فلیش  فلڈنگ کا خدشہ ہے،رواں سال مون سون بارشوں کے باعث 84 شہری جانبحق 224 زخمی اور 245 گھر متاثر ہوئے،اموات آسمانی بجلی،کرنٹ لگنے کچے گھر اور بوسیدہ عمارتوں کے گرنے سے ہوئیں۔ مون سون بارشوں کے باعث 44 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 100 گھر مکمل جبکہ 145 گھر جزوی طور پر متاثر ہوئے،حکومتی پالیسی کے مطابق متاثرہ خاندانوں کی مالی معاونت کی جا رہی ہے،زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے ،دریائے سندھ میں تربیلا کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے جبکہ تونسہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے،دریائے چناب راوی ستلج اور جہلم میں پانی کا بہاؤ نارمل سطح پر ہے۔ڈیرہ غازی خان رودکوہیوں میں بھی پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔

پی ڈی ایم اے  کا کہنا ہے کہ نارووال نالہ بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 70 فیصد، تربیلا میں 99فیصد ہے۔ستلج ، بیاس اور راوی پر قائم بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح 54 فیصد تک ہے۔پی ڈی ایم اے کنٹرول روم میں 24 گھنٹے صورتحال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے ۔ممکنہ سیلابی خطرے کے پیشِ نظر انتظامات مکمل ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات کے پیشِ نظر تمام محکمے ہمہ وقت الرٹ ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے   کا کہنا ہے کہ عوام الناس سے التماس ہے کہ موسم برسات میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔کچے مکانات اور بوسیدہ عمارتوں میں ہرگز رہائش پذیر نہ ہوں۔خراب موسم میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔بجلی کی تاروں اور کھمبوں سے دور رہیں ۔ ہنگامی صورتحال میں پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر کال کریں۔

مزیدخبریں