ویب ڈیسک: کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور ہسپتال میں مردہ پائی گئی ٹرینی ڈاکٹر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ متاثرہ کو تشدد اور جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مزید کئی سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا کو موصول ہونے والی پوسٹ مارٹم کی تفصیلی رپورٹ میں متاثرہ کے ساتھ کی گئی انتہائی خوفناک بربریت کا انکشاف ہوا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق متاثرہ کے جسم پر چودہ سے زائد زخموں کے نشانات تھے۔
متاثرہ ڈاکٹر کے سر، دونوں گالوں، ہونٹوں، ناک، دائیں جبڑے، ٹھوڑی، گردن (ایپیگلوٹس کے قریب اور اوپر)، بائیں ہاتھ، کندھے، گھٹنے، ٹخنے اور شرمگاہ پر چوٹیں پائی گئیں۔ شرمگاہ کی جانچ میں متاثرہ کے ساتھ جبراً جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جسم کے کئی حصوں میں خون کے لوتھڑے جمنے کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں خون بہنے کا ثبوت ملا ہے۔ چوٹوں کی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ متاثرہ کو موت سے پہلے ہی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ متاثرہ کے وَسرا، خون اور جمع کیے گئے نمونوں کو مزید جانچ کے لیے لیبارٹری بھیجا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے واقعے کا ازخودنوٹس لے لیا:
سپریم کورٹ نے کولکتہ واقعے کا ازخود نوٹس لیا ہے۔ 20 اگست کو سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی، پردی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ اس کیس کی سماعت کرے گا۔
اگرچہ یہ کیس منگل کو ہونے والے مقدمات کی فہرست میں 66 ویں نمبر پر ہے، لیکن اس بات کا خاص ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کا بنچ ترجیحی بنیادوں پر اس کی سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ ملک بھر میں غم و غصے اور ڈاکٹروں کی ہڑتال کے درمیان 17 اگست کو سپریم کورٹ میں اس معاملے پر ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔ اس میں پوسٹ گریجوایٹ ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ ہونے والی بربریت کا از خود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی۔