پاکستانی میزائل پروگرام پر امریکی پابندیاں ،فیصلہ متعصبانہ ،بدقسمتی ہے، پاکستان

08:54 AM, 19 Dec, 2024

ویب ڈیسک: امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک چار اداروں پر اضافی پابندیوں کا اعلان کردیا۔ پابندیوں کا مقصد پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی ترقی پر خدشات کے بعد بڑے  پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور ان کی ترسیل کے نظام کو روکنا ہے۔ پاکستان نے سرکاری دفاعی ایجنسی نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) اور تین تجارتی اداروں پر لگائی گئی امریکی پابندیوں پر جمعرات کو ردعمل دیتے ہوئے اس فیصلے کو ’متعصبانہ‘ اور ’بدقسمتی‘ قرار دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق جن چاراداروں کو پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا ہے ان میں پاکستان کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس شامل ہے جو بیلسٹک میزائل پروگرام کی نگرانی کرتا ہے، اس کے علاوہ ایفیلیٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز نامی ادارے شامل  ہیں۔ جنہوں نے   پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے مبینہ طور پر میزائل اور میزائل سے متعلق آلات فراہم کیے ہیں۔

ان اداروں پر الزام ہے کہ وہ مادی طور پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں کردار ادا کررہے ہیں یا ادا کرسکتے ہیں۔  یہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر (EO) 13382 کے تحت لگائی گئی ہیں، جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے نظام کو  ہدف بنایا گیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے  ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔  یہ تازہ ترین پابندیاں ستمبر 2023 میں امریکا کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے بعد ہیں جب اس نے ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان کے میزائل پروگرام میں معاونت کرنے والی متعدد کمپنیوں کو ہدف بنایا تھا۔

اکتوبر 2023 میں چین میں قائم فرموں پر پاکستان کو میزائل کی تیاری میں استعمال ہوسکنے والی اشیاء کی فراہمی پر اضافی پابندیاں عائد کی  تھیں۔

 امریکی حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری اور ترسیل میں معاونت کرنے والی سرگرمیوں کے خلاف اقدامات جاری رکھے گی۔ 

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ پاکستان کی سٹریٹجک صلاحیتیں اس کی خودمختاری کے تحفظ اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’ایسی پالیسیاں نہ صرف ہمارے خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی سٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہیں۔‘

دفتر خارجہ نے کہا کہ ’ پاکستان کا سٹریٹجک پروگرام 24 کروڑ عوام کی جانب سے اپنی قیادت کے لیے مقدس امانت ہے۔ یہ امانت، جو سیاسی جماعتوں کے تمام حلقوں میں بلند ترین مقام رکھتی ہے، کسی صورت بھی متاثر نہیں ہو سکتی۔‘

بیان میں نجی تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی قسم کی فہرست سازی محض شک و شبہات کی بنیاد پر کی گئی، جس کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق: ’عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے، ماضی میں دوسرے ممالک کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لیے لائسنس کی شرط کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ایسے دوہرے معیار اور امتیازی رویے نہ صرف عدم پھیلاؤ کے نظاموں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔‘

مزیدخبریں