دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہئے،وزیر اعظم 

08:12 PM, 19 Dec, 2024

(ویب ڈیسک ) وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈی ایٹ سمٹ کے موقع پر فلسطین اور لبنان کی صورتحال پر خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ   دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہئے ،پاکستان جنگ بندی کے حصول کے لئے  بین الاقوامی ثالثی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے ۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے ڈی ایٹ  سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائنز  پر غزہ اور لبنان  میں جاری معصوم لوگوں کے قتل عام اور بربریت پر غور کیلئے خصوصی اجلاس بلانے کے اس بروقت اقدام پر صدر عبدالفتاح السیسی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ   اسرائیل کے بے دریغ مظالم غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب مغربی کنارے تک پھیل چکے ہیں ، اسرائیلی مظالم سے ایسی آگ بھڑک رہی ہے  جو ایران، عراق، یمن اور اس سے باہر پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ  اکتوبر 2023 سے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حالیہ تاریخ کے تاریک ترین بابوں میں سے ایک ہے ،  یہ ایک بہت بڑا انسانی المیہ ہے جس کا تصور بھی انتہائی خوفناک ہے  ۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ   اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان کے عوام کو دانستہ اور غیر انسانی طور پر نشانہ بنانے کے ساتھ وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ایک لاتعداد قتل عام ہوا جو بین الاقوامی قوانین،   اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کی ہدایات کی صریحاً خلاف ورزی ہے، بے گناہوں کے خون میں رنگے ان صفحات کی تاریخ گواہی دے گی، نہ تو ایسے گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کرنے والوں کو معاف کرے گی اور نہ ہی ان گھناؤنے مظالم کے سامنے خاموشی اختیار کرنے والوں کو بخشے گی۔

وزیراعظم  نے کہا کہ پاکستان نے مسلسل سخت الفاظ میں اسرائیل کی غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور شام کے خلاف جارحیت کی مذمت کی ہے ، اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین کے خلاف کارروائی بھی اتنی ہی قابل مذمت ہے ،  اسے روکنا ضروری ہے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین،   غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم سے متاثر لاکھوں بے بس فلسطینیوں کے لیے ایک  لائف لائن ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ  پاکستان نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ   کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی کلید کے طور پر ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا دو ریاستی حل کی مسلسل وکالت کی ہے ۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ   1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل، خودمختار اور ملحقہ ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو ۔  پاکستان جنگ بندی کے حصول کے لئے  بین الاقوامی ثالثی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے ، اس ضمن میں قطر اور مصر کے کردار کو سراہتے ہیں ،ہم کشیدگی کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں، ہمیں غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور دیگر جنگ زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے مناسب فنڈز کی فراہمی پر غور کرنا چاہئے جو اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو گئے ہیں۔

 وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے مصر اور اردن کے راستے فلسطین کے لئے امدادی سامان روانہ کیا ہے ،  اس امدادی کام کو جاری رکھا جانا چاہئے تاکہ  سردیوں کے ان سخت مہینوں میں جنگ کے لاکھوں متاثرین  بشمول کمزور خواتین اور بچوں کی   بقا ء کو یقینی بنایا جا سکے۔ 

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہئے جو کہ کسی بھی اعداد و شمار یا رپورٹس سے زیادہ بلند آہنگ ہیں، ہم اپنی اجتماعی طاقت کو مجتمع کرنے اور اسے اس طویل تاریخی تباہی کے خاتمے ، اسرائیل کے وحشیانہ فوجی اور سیاسی تسلط سے آزاد کرانے کے لئے پرعزم ہیں۔

 وزیراعظم  شہباز شریف نے مزید کہا کہ  ہمیں یتیموں، بیواؤں اور معصوم بچوں کی آوازوں کو سننا چاہئے اور عملی اقدام اٹھانا چاہئےجو اپنے روزگار اور املاک سمیت  سب کچھ قربان کر چکے ہیں اور ساری زندگی اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہو سکتے ۔

مزیدخبریں