کیا آپ جانتے ہیں کہ پولیس میں کون کون سے رینکس ہیں؟

06:27 AM, 19 Feb, 2022

Rana Shahzad
لاہور: ( پبلک نیوز) یہ تو ہم سب کو پتہ ہے کہ پولیس کا کام لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال برقرار رکھنا ہے۔ یعنی امن قائم کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ پولیس میں کون کون سے رینکس ہیں؟ ان رینکس کی تعداد کتنی ہے؟ ہر رینک کا بیسک پے اسکیل کیا ہے؟ پاکستان میں پولیس کی تعداد کتنی ہے؟ آئیے ان اہم ترین سوالوں کے جواب جانتے ہیں۔ پاکستان میں ہر صوبے کی الگ پولیس ہے جو اسی صوبے کے نام سے جانی جاتی ہے جیسے پنجاب پولیس، سندھ پولیس ، خیبر پختونخوا پولیس اور بلوچستان پولیس۔ اسلام آباد کی بھی اپنی الگ پولیس ہے۔ مگر مزے کی بات یہ ہے کہ ہر صوبے کی پولیس کے رینکس، ان کی ڈیوٹیز، ان کا Organizational Structure اور بھرتی کا طریقہ کار سب ایک جیسے ہیں۔ سب سے پہلے بات کرتے ہیں رینکس کی۔ پولیس کے رینکس کو 2 حصوں میں بانٹا گیا ہے۔ پہلا حصہ جونیئر رینکس اور دوسرا سینئر رینکس پر مشتمل ہے۔ جونیئر رینک سپاہی یا کانسٹیبل سے سٹارٹ ہوتا ہے۔ کانسٹیبل کا بیسک پے سکیل 5 ہوتا ہے۔ کانسٹیبل بھرتی ہونے کے لیے کم از کم میٹرک ہونا ضروری ہے۔ کانسٹیبل کے بعد کا رینک ہے ہیڈ کانسٹیبل۔ ہیڈ کانسٹیبل کا گریڈ 7 ہوتا ہے۔ کانسٹیبل سے ہیڈ کانسٹیبل بننے کے لیے امتحان پاس کرنا ضروری ہے۔ پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل سے اگلی پوزیشن اسسٹنٹ سب انسپکٹر یعنی اے ایس آئی کی ہے۔ اے ایس آئی کا بیسک پے سکیل 9 ہوتا ہے۔ سب انسپکٹر اے ایس آئی سے اگلی پوسٹ ہے۔ سب انسپکٹر کا گریڈ 14 ہوتا ہے۔ دور دراز کے گاؤں کے تھانوں میں سب انسپکٹر بھی اسٹیشن ہاؤس آفیسر یعنی ایس ایچ او لگ جاتے ہیں۔ سب انسپکٹر ترقی کرکے 16 ویں اسکیل کا انسپکٹر بن جاتا ہے۔ عام طور پر انسپکٹر ہی ایس ایچ او ہوتا ہے۔ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دے کر اے ایس آئی، سب انسپکٹر اور انسپکٹر ڈائریکٹ بھی بھرتی ہو سکتے ہیں۔ انسپکٹر جونیئر رینکس کا آخری رینک ہے۔ اس کے بعد سینئر رینکس شروع ہو جاتے ہیں۔ 17 ویں بیسک پے اسکیل کے پولیس میں 2 رینکس ہوتے ہیں۔ ایک ڈپٹی سپرٹنڈنٹ آف پولیس یعنی ڈی ایس پی اور ایک اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ آف پولیس یعنی اے ایس پی۔ انسپکٹر ترقی کرکے ڈی ایس پی بن جاتا ہے۔ جبکہ اے ایس پی مقابلے کا امتحان پاس کرکے ڈائریکٹ بھرتی ہوتا ہے۔ خیر ان دونوں سے اگلا رینک ہے سپرٹنڈنٹ آف پولیس یعنی ایس پی کا۔ ایس پی کا بیسک پے اسکیل 18 ہے۔ پولیس میں کم از کم ایس پی رینک کا افسر ہی اپنے پاس چھڑی یعنی اسٹک رکھ سکتا ہے۔ ایس پی سے نیچے رینک کے کسی بھی افسر کو اسٹک رکھنی کی اجازت نہیں ہوتی۔ ایس پی ترقی کرکے سینئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس یعنی ایس ایس پی بن جاتا ہے۔ ایس ایس پی 19 ویں اسکیل کا افسر ہوتا ہے۔ پولیس میں ایس ایس پی رینک کے برابر ہی کا ایک اور رینک بھی ہے۔ اسے کہتے ہیں اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل یعنی اے آئی جی۔ بہت کم لوگ اس رینک سے واقف ہیں۔ خیر ایس ایس پی رینک کا آفیسر ہی ڈی پی او لگتا ہے۔ ایس ایس پی ترقی پا کر ڈپٹی انسپکٹر جنرل یعنی ڈی آئی جی بن جاتا ہے۔ ڈی آئی جی کا بیسک پے اسکیل 20 ہوتا ہے۔ ڈی آئی جی رینک کا آفیسر ہی ریجنل پولیس آفیسر یعنی آر پی او اور سٹی پولیس آفیسر یعنی سی پی او بنتا ہے۔ ڈی آئی جی کے بعد کا رینک ہے ایڈیشنل آئی جی یا اے آئی جی کا۔ ایڈیشنل آئی جی کا گریڈ 21 ہوتا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی ہی کو کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر یا سی سی پی او تعینات کیا جاتا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی ترقی کرکے بنتا ہے انسپکٹر جنرل آف پولیس جو پولیس کا سب سے بڑا رینک ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس یعنی آئی جی پی کو عام طور پر آئی جی کہا جاتا ہے۔ آئی جی صوبے کی پولیس کا چیف ہوتا ہے۔ آئی جی عموماً 21 یا 22 ویں گریڈ کا افسر ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ ایس ایچ او، ڈی پی او، آر پی او، سی پی او اور سی سی پی او رینکس نہیں ہیں۔ یہ صرف پوزیشنز یا پوسٹس ہیں۔
مزیدخبریں