علی امین گنڈاپورنےگرڈ اسٹیشن میں داخل ہوکر بجلی بحال کردی

01:14 PM, 19 Jun, 2024

ویب ڈیسک:وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے خود گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوکر بجلی بحال کردی اور کہا ہے کہ 12 گھنٹے سے زائد لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔

 تفصیلات کے مطابق وفاق اور خیبر پختونخوا حکومت کے درمیان بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تنازع مزید شدت اختیار کرگیا، آج  وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور ڈی آئی خان میں لوگوں کا ہجوم لے کر بجلی بحال کرنے گرڈ اسٹیشن پہنچ گئے۔ اس موقع پر ڈی پی او ڈیرہ ناصر محمود اور ڈی ایس پی عدنان بھی موجود تھے، وزیر اعلیٰ نے گرڈ اسٹیشن سے بجلی بحال کردی۔

پریس سیکریٹری برائے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مطابق وزیراعلیٰ نے اپنے اعلان کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے پر فکس کردیا۔  وزیر اعلی نے خود لوڈ شیڈنگ کا شیڈول تیار کرلیا اور کہا ہے کہ اب کسی بھی علاقے میں 12 گھٹنے سے زائد وقت کے لیے   لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کے تمام پارلیمنٹیرینز اپنے اپنے علاقوں میں گرڈ اسٹیشنز کا دورہ کرکے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے شیڈول پر عمل درآمد کرائیں۔

قبل ازیں ترجمان پیسکو کے مطابق فضل الہٰی نے رحمان بابا گرڈ اسٹیشن سے زبردستی 4 فیڈرز سے بجلی بحال کردی، مظاہرین نے زبردستی 4 فیڈرز آن کیے جو ہائی لاس فیڈرز میں شمار ہوتے ہیں۔

دوسری جانب فضل الہٰی نے کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ ختم نہ کی تو دوبارہ احتجاج کریں گے۔

اپنےایک بیان میں فضل الہٰی نے کہا کہ لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کیا، لوڈشیڈنگ جاری ہے، ہمارے بچے گرمی میں نہ جلائیں۔

قبل ازیں پشاور میں احتجاج اور جبری بجلی بحال کرانے والے پی ٹی آئی کے رکنِ صوبائی اسمبلی کے گرڈ اسٹیشن سے جانے کے بعد بجلی دوبارہ بند کر دی گئی۔

پیسکو حکام کا کہنا ہے کہ رحمٰن بابا گرڈ اسٹیشن سے لائن لاسز والے 10 فیڈرز پر زبردستی بجلی بحال کرائی گئی، جس سے پیسکو کو 26 لاکھ 40 ہزار روپے کا نقصان ہوا، لاسز والے 10 فیڈرز دوبارہ بند کر دیے گئے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن فضل الہٰی رات 11 بجے زبردستی بجلی بحال کرا کے گئے تھے۔

پشاور میں رحمٰن بابا گریڈ اسٹیشن سے بجلی بحال کرنے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی۔

بجلی بحال کرنے والے سنی اتحاد کونسل کے ایم پی اے کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا۔

اس سے قبل پیسکو نے فضل الہٰی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو خط لکھا تھا۔

مزیدخبریں