(ویب ڈیسک ) مقبوضہ جموں و کشمیرکی معصوم عوام پچھلی 7دہائیوں سے بھارتی مظالم کا شکار ہورہی ہے۔
2019میں مودی سرکار نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی اور عوام کو اُن کے بنیا دی حقوق کے ساتھ ساتھ آزادئ اظہارِ رائے دہی جیسےحق سےبھی محروم کردیا.
بہت سی بین الاقوامی تنظیمیں مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کو بھارتی انتہا پسندی اور ریاستی دہشتگردی سے بچانے کے لئے سرگرم ہیں .
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق"ہندوستانی حکام نے جموں و کشمیر پر تنقید کرنے والی تمام آوازوں کوڈرانے، دھمکا نےکے لئے وادی میں سخت انسداد دہشت گردی اور سفری پابندیاں نافذ کی ہوئی ہیں" .
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بھارت کی جانب سے خطے کی خصوصی خود مختار حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد بھارتی حکام کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیرمیں کشمیری نوجوانوں کی جبری حراستیں، پاسپورٹ منسوخ کیے جانا،نو فلائنگ لسٹ میں نام ڈالنا، بھارت میں داخلے سے انکار اور سمندر پار شہریت کی من مانی منسوخی کرنا عام ہوچکا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے مستقبل کے فیصلوں میں حصہ لینے کا حق نہیں دیا اور وہ ملک کے اندر اور باہر آزادانہ نقل و حرکت کرنے میں بھی ناکام رہتے ہیں، مودی سرکار نے پبلک سیفٹی ایکٹ PSA) )اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (UAPA)جیسے گھناؤنے قوانین کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاگو کر کے لوگوں کو بغیر الزام یا مقدمے کے دو سال تک بے قاعدگی سے حراست میں رکھنے کی اجازت لے رکھی ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر 2019 سے لیکراب تک سینکڑوں پاسپورٹ منسوخ ہوچکے ہیں، اورہزاروں کے حساب سے ایسے لوگ ہیں جن کو پاسپورٹ کا اجراء ہی نہیں کیا جارہا ۔
عالمی ایوارڈ یافتہ فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کا کہنا ہے کہ میں امریکہ میں تعلیم کے سلسلے میں آئی تھی مگر مودی سرکار نے میرا نام ایک نو فلائی لسٹ میں شامل کر دیا ہے، اور مجھےموت کی دھمکیاں دیں گئیں۔
نتاشا کاول، برطانوی- کشمیری پروفیسر کا کہناہے کہ "انہوں نےمقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکی ایوانِ نمائندگان میں گواہی دی تھی جس کے بعد ان کو بھارت میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا ".
آکار پٹیل، ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ "بھارتی حکام غیر قانونی پابندیاں اور سزائیاں نافذ کر کے جموں و کشمیر میں خوف کا ماحول پیدا کر رہے ہیں، جو کوئی بھی بولنے کی جرات کرتا ہے اُسے کچل دیاجاتاہے"جموں و کشمیر میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پہلا قدم یہ ہے کہ فوری طور پر ان تمام افراد کو رہا کیا جائے جو پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کے تحت حراست میں ہیں۔
سینکڑوں ایکٹیوسٹ، جرنالسٹ، سیاستدان اور علمی شخصیات ہیں جو کہ مودی سرکار کے ظلم کا شکار ہوکر بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔
آخر کب تک مودی سرکار اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے معصوم کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق سےمحروم کیے رکھے گی؟