ویب ڈیسک:وزارت قانون نے آرڈیننس تیار کر کے کابینہ کو بھجوا دیا، آرڈیننس کےذریعے چیف جسٹس کے مقدمات کو مقرر کرنے کا اختیار بڑھانے کا فیصلہ، کسی کمیٹی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت تین رکنی کمیٹی بینچز تشکیل دیتی ہے،سپریم کورٹ ( پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023ءنافذ العمل ہے، سپریم کورٹ نے 11 اکتوبر 2023ءکے فیصلے میں مذکورہ قانون کی دفعہ 5 کی زیر دفعہ 2 کوخلاف آئین قراردیا تھا،آئین کے آرٹیکل 184 کی کلاز 3 کے تحت جاری حکم کے خلاف اپیل کا حق بھی آرڈیننس میں شامل کیا گیا ہے، ترمیمی آرڈیننس 2024ءکے نفاذ سے عدلیہ میں جو بھی کارروائی ہوگی اس کا ٹرانسکرپٹ تیار ہوگا۔
ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے عدلیہ کی کارروائی عوام کے لیے دستیاب ہوگی،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 کا مقصد عدالتی عمل میں مزید شفافیت لانا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ءکے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی،کمیٹی کا کئی مرتبہ کوئی رکن دستیاب نہیں ہوتا جس کے باعث مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
مقدمات کی میرٹ پر سماعت اور انہیں نمٹانے کو یقینی بنانے کے لئے کمیٹی کے اندر بہتری لائی جا رہی ہے، نئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت کمیٹی کے کسی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی معزز جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکتے ہیں۔