اسد قیصر کا عالمی پارلیمنٹس کے اسپیکرز کو خطوط لکھنے کا فیصلہ

03:33 PM, 20 Apr, 2021

شازیہ بشیر

اسلام آباد (پبلک نیوز) اسپیکر اسد قیصر کا عالمی پارلیمنٹس کے اسپیکرز کو خطوط لکھنے کا فیصلہ، خط کے ذریعہ عالمی اسپیکرز اور پریذائیڈنگ افسران کو مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے آگاہ کرنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیر برائے بین صوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا بھی موجود تھیں۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت مغرب میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے واقعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے عالمی پارلیمنٹس کے اسپیکرز کو خطوط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں توہین رسالت اور کسی کے مذہبی جزبات کو مجروح کرنے کی کوشش ناقابلِ قبول ہے۔ یورپ اور شمالی امریکہ سے تعلق رکھنے والے مسلم پارلیمنٹیرین سے رابطہ کیا جائے گا۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ان سے کہا جائے گا کہ وہ اپنی متعلقہ پارلیمنٹس میں توہین رسالت کے مسئلے کو اٹھائیں۔ عالمی اسپیکرز اور پریذائیڈنگ افسران کو خط لکھنے کا مقصد ہے ان کو مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے آگاہ کرنا ہے۔ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے عمل کو ختم کرنے کے لیے عالمی پارلیمنٹ میں اس معاملہ کو زیر بحث لانے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام کرنے سے بقائے باہمی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ یورپ ہولوکاسٹ کے بارے میں خاصا حساس ہے، جبکہ اسی وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز باتوں سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ مغربی طاقتیں ہولوکاسٹ کے ساتھ ساتھ توہین رسالت کے لئے بھی اسی معیار کو اپنائیں۔ اظہار رائے کی آڑ میں مذہبی جذبات کو اس طرح نظر انداز کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے سے مزاہب کو قریب لانے کی بجائے مزید دور کیا جا رہا ہے۔

دوران ملاقات چودھری محمد سرور نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر کی حیثیت سے مسلم ارکان پارلیمنٹ کا نیٹ ورک بنایا ہوا تھا۔ اس نیٹ ورک کو فعال کر کے برطانوی پارلیمنٹ میں اس مسئلہ کو اٹھانے کے لیے کردار ادا کروں گا۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ گستاخانہ کلمات سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ پوری دنیا کے مسلم پارلیمنٹیرین کو اپنی اپنی پارلیمنٹ میں اس مسئلہ کو اٹھانا چاہیے۔ خواتین پارلیمنٹیرین اس معاملہ کو اپنے متعلقہ اراکین پارلیمنٹ میں اٹھانے کے لیے رابطہ کریں گی۔

مزیدخبریں