اسپتال میں ڈاکٹر کا قتل کیس: سپریم کورٹ کا نیشنل ٹاسک فورس بنانے کا حکم 

01:42 PM, 20 Aug, 2024

ویب ڈیسک: کولکتہ میں 31 سالہ خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری کے بعد قتل معاملے میں بھارتی سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے نیشنل ٹاسک فورس بنانے کی بات کہی ہے۔ یہ ٹاسک فورس عدالت کی نگرانی میں بنے گی جس میں ڈاکٹروں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

رپورٹ کےمطابق کولکاتا عصمت دری اور قتل کیس   کی سماعت  بھارتی سپریم کورٹ میں ہوئی۔ ملک بھر میں احتجاج اور معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس کیس کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے سخت ریمارکس دئیے ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے کے لیے خاص طور پر خواتین ڈاکٹروں کے لیے محفوظ حالات موجود نہیں ہیں۔ انکے مطابق حفاظت کا معیاری پروٹوکول ہونا چاہیے۔

مرد اور خواتین ڈاکٹروں کے لیے کام کے لیے یکساں حالات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس کے مطابق ہمیں اب کچھ کرنا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ حفاظتی حالات پورے ہندوستان میں نافذ ہوں اور انہیں کاغذات پر نہیں رہنا چاہئے۔

•         چیف جسٹس انڈیا نے مغربی بنگال کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل کو بتایا کہ اس کا تعلق میڈیا پر متاثرہ کی تصویروں اور نام سے ہے۔ سبل نے کہا کہ پولیس کے پہنچنے سے پہلے تصویریں لی گئیں اور ہم نے متاثرہ کی شناخت ظاہر کرنے کے بارے میں 50 ایف آئی آر درج کرائی ہیں۔

•        سی جے آئی کا کہنا ہے کہ اسپتال کے پرنسپل نے اسے خودکشی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ ایف آئی آر کب درج ہوئی؟ سبل نے کہا کہ فوری طور پر غیر فطری موت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

•        چیف جسٹس آف انڈیا کا کہنا ہے کہ عدالت جمعرات کو اسٹیٹس رپورٹ پر غور کرے گی اور "ہم قومی ٹاسک فورس قائم کر رہے ہیں جو حفاظت کے معاملے پر ملک بھر کے ڈاکٹروں پر مشتمل ہوگی"۔ سی جے آئی نے تمام ڈاکٹروں سے اپیل ہے کہ وہ سپریم کورٹ پر بھروسہ کریں۔

دوسری طرف نوجوان ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزم سنجے رائے کی ساس نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی سابقہ بیوی کو مارتا پیٹتا تھا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق سنجے رائے کی ساس نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ملزم نے اپنی تین ماہ کی حاملہ بیوی کو مارا پیٹا جس کی وجہ سے اُس کا حمل ضائع ہو گیا۔‘

کولکتہ میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل پر غم کا اظہار کرتے ہوئے، 70 سے زیادہ پدم ایوارڈ یافتہ ڈاکٹروں نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے، جس میں صحت کارکنوں کے خلاف تشدد سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر خصوصی قانون نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پدم ایوارڈ یافتہ ڈاکٹروں نے مطالبہ کیا انہوں نے اسپتالوں میں بہتر حفاظتی پروٹوکول کے نفاذ کا بھی مطالبہ کیا۔

اشوک وید، ہرش مہاجن، انوپ مشرا، اے کے۔ گروور، الکا کرپلانی اور محسن ولی جیسے نامور ڈاکٹروں نے اس “خطرناک” صورتحال سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم مودی سے “فوری اور ذاتی مداخلت” کا مطالبہ کیا اور تجویز دی کہ مرکز فوری طور پر ایک آرڈیننس لائے تاکہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کے لیے “سخت ترین سزا” کو یقینی بنایا جا سکے۔ جو خواتین پر تشدد میں ملوث ہیں۔

کولکتہ میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملہ پر جہاں ایک طرف پورے ملک میں مظاہروں اور ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے وہیں دوسری طرف سی بی آئی اس واقعہ کی جانچ میں لگی ہوئی ہے۔ 

گزشتہ 4 دنوں سے سی بی آئی کی ٹیم آر جی کر میڈیکل کالج اسپتال کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ اس درمیان کولکتہ پولیس نے سندیپ گھوش اور دیگر افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 420 کے ساتھ دفعہ 120 بی اور انسداد بدعنوانی قانون 1988 کی دفعہ 7 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق واقعہ کے دن آبروریزی کی شکار متاثرہ کا نام اور پہچان عوامی کرنے کے الزام میں سندیپ گھوش کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

مزیدخبریں