پنجاب سائبر کرائم ایکٹ 2024 کا مسودہ تیار، 14 سال تک قید ہوسکے گی

04:32 PM, 20 Aug, 2024

(ویب ڈیسک )  پنجاب میں سائبر کرائم ایکٹ کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے  ،اس ایکٹ کے تحت  3 ماہ سے 14 سال تک قید تک ہوگی۔

پنجاب میں پہلی مرتبہ صوبائی سائبر کرائم ایجنسی بنائ جائے گی ، اس کیلئے  ’پنجاب سائبر کرائم کنٹرول ایکٹ 2024‘ کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔جسے  ابتدائی منظوری کیلئے   پنجاب کابینہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے امور قانون سازی میں پیش کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ  کرائم کنٹرول ایکٹ 2024 کے تحت سائبر ٹیررازم، چائلڈ پورنو گرافی، جنسی استحصال نا قابل ضمانت جرم ہونگے، متاثرہ شخص اورگواہ کو پروٹیکشن فراہم کی جائیگی۔

اس  ایکٹ کے تحت سائبر کرائم ایجنسی بھی بنے گی ، سائبر کرائم پر 3 ماہ سے 14سال تک قید کی سزا ہوگی۔ 

ایکٹ کے تحت ٹرائل  کیلئے  علیحدہ عدالتیں ہونگی۔اس سے پہلے  سائبر کرائم کے حوالے سے وفاق نے ’ پیکا ‘ ایکٹ بنایا تھا جو اس وقت نافذ العمل ہے۔ 

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ   محکمہ داخلہ کے ماتحت اس سائبر کرائم ایجنسی اور قانون کا مقصد انفارمیشن سسٹم کے حوالے سے تمام ممنوعہ اقدامات سے بچاؤ ہے اور ایکٹ کے ذریعے صوبائی حکومت انفارمیشن سسٹم سے متعلقہ جرائم کی تحقیقات جب کہ پراسیکیوشن ٹرائل کرسکے گی۔

ذرائع کے مطابق  یہ قانون کسی ڈیٹا یا انفارمیشن سسٹم تک غیر قانونی رسائی، بچوں کی جنسی حراسگی کے متعلق مواد، ڈارک ویب، ڈیٹا کو نقصان پہنچانے، الیکٹرانک اور فنانشل فراڈ، جنسی حوالے سے واضع طرز عمل، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، غیر قانونی انٹرسیپشن، غیر مطلوبہ معلومات تک رسائی، غیر قانونی طور پر ڈیٹا یا اس کی ٹرانسمیشن کی کاپی کرنے  والوں پر لاگو ہوگا۔

سائبر ٹیررازم، نفرت انگیز تقاریر، دہشتگردی کے لیے ریکروٹمنٹ، فنڈنگ اور پلاننگ، الیکٹرانک جعل سازی اور فراڈ، غیر قانونی طور پر موبائل سم کا اجرا، چائلڈ پورنو گرافی، بچوں کی تجارت اور ان کا جنسی استحصال، اغوا کے لیے معلومات کا استعمال، بچوں کی غیر قانونی اسمگلنگ، سائبر غنڈہ گردی، سائبر اسپیمنگ اور جعلسازی کرنے والوں پر بھی پنجاب سائبر کرائم ایکٹ 2024 لاگو ہوگا۔

مزیدخبریں