کسانوں کی ریل روکو تحریک، مودی سرکار کے خلاف زبردست مزاحمت

10:12 AM, 20 Dec, 2024

ویب ڈیسک: نام نہاد جمہوریت کی علمبردار مودی سرکار اپنے ہی کسان طبقے کو کچلنے میں مصروف ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی اپنے حقوق کے لیے جاری جدوجہد کی تحریک دوبارہ متحرک ہوگئی۔ کسان یونین اور حکومت کے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دہلی چلو تحریک اب ریل روکو تحریک میں تبدیل ہوگئی۔

کسانوں نے پنجاب میں 74 مقامات پر '' ریل روکو'' احتجاج کیا۔ تین گھنٹے تک جاری رہنے والے احتجاج سے پنجاب میں 3 ٹرینیں منسوخ اور 39 ٹرینوں کے شیڈول میں تبدیلی کرنا پڑی۔

کسان مزدور رہنما کا کہنا ہے کہ مودی  نے کسانوں کی طرف آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

کسان مزدور مورچہ اور سمیوکتھ کسان مورچہ نے احتجاج کا اہتمام کیا۔ کسانوں نے فیروز پور اور امبالہ ڈویژن میں پٹریوں پر بیٹھ کر ٹرینوں کی آمدورفت روکی۔ شنبھو سٹیشن پر احتجاج کی وجہ سے ہریانہ سے آنے والی ٹرینوں کی خدمات متاثر ہوئیں۔  

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ کم از کم امدادی قیمت (MSP) کی قانونی طور پر گارنٹی دی جائے۔

یکم فروری سے لے کر اب تک شنبھو اور خانوری بارڈرز پر 30 سے زائد کسان مختلف وجوہات کی بنا پر جاں بحق ہوچکے ہیں۔ رنجود سنگھ کی موت اس احتجاجی مقام پر خودکشی کا دوسرا واقعہ ہے۔

پولیس اور مظاہرین کی جھڑپوں میں اب تک17 کسان شدید زخمی ہوچکے ہیں جبکہ آنسو گیس کی شیلنگ سے کئی کسانوں کی حالت غیر ہے۔ 

کسان یونینز نے رنجود سنگھ کے خاندان کو 25 لاکھ روپے کی امداد، ملازمت اور قرض معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ کسانوں نے مطالبات پورے نہ ہونے پر30 دسمبر کو پنجاب بند کا اعلان کردیا۔ 

دہلی چلو مارچ اور ریل روکو تحریک کسانوں کی ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں۔ مودی حکومت کسانوں کی تحریک دباکر اپنی انتہا پسندانہ پالیسیوں کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

مزیدخبریں