ویب ڈیسک: مودی کی قیادت میں آر ایس ایس کی نصابی کتابیں بھارتی تاریخ اور سائنس کو نئی شکل دے رہی ہیں۔ بی جے پی کے انتہا پسندوں کی نظریاتی سرپرستی کے زیرِ انتظام سکول نصاب میں حکومتی ایماء پر تبدیلی کر رہے ہیں۔
مؤرخین، سائنسدانوں اور دیگر ناقدین نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے ہندوتوا ایجنڈے کے مطابق سکولوں کے نصاب میں ردوبدل کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی اور ان کے حمایتی لاکھوں بھارتی نوجوانوں کے ذہنوں پر اثرانداز ہونے کے لیے درس وتدریس کا استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہی نوجوان مارچ اور مئی کے درمیان متوقع بھارتی انتخابات میں پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔
بی جے پی کے زیر انتظام سکولوں کے طلباء کے ذہنوں میں تاریخ کے ان ہیروز کا چہرہ مسخ کیا جا رہا ہے جن کا تعلق ہندو مذہب سے نہیں ہے۔ مودی حکومت کے زیر اثر چلنے والے ان تعلیمی اداروں میں صرف ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے والا نصاب ہی بچوں کو پڑھایا جا رہا ہے۔
بھارتی صحافی نیلنجن مکوپادھیائے کا کہنا ہے کہ ”ودیا بھارتی سکولز تعلیم آر ایس ایس کی بڑی حکمت عملی کا حصہ ہیں“۔ ”آر ایس ایس کا پورے ملک میں سکولوں کے اتنے بڑے نیٹ ورک کو چلانے کا مقصد اپنی نئی نسل کے ذہنوں پر اثر انداز ہو کر اپنی ہندوتوا سوچ کے مطابق ڈھالنا ہے“۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آر ایس ایس کے سکولز بھارتی بچوں کو مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف پروان چڑھا رہے ہیں اور بچوں کے ذہنوں میں پوری دنیا ہندو بالادستی کے خلاف سازش کر رہی ہے جیسے خیالات ڈال رہے ہیں۔
1999ء سے 2004ء کے درمیان بھی جب بی جے پی پہلی بار حکومت میں آئی تو اس نے اسی طرح کے نصاب میں ردوبدل کا کام شروع کیا اور اب تعلیمی نصاب میں ہندوستانی تاریخ اور سائنس کو نئی شکل دے رہے ہیں۔