ملک میں مارشل لاءہے،پیپلزپارٹی سےکوئی بات نہیں ہوگی،عمران خان

03:39 PM, 20 Jul, 2024

ویب ڈیسک: سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ  مریم نواز کہتی ہے کہ ججز ٹھیک نہیں، ججز تب ٹھیک تھے جب ان کے کیسز ختم کئے گئے؟ایلیٹ نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے،آصف زرداری نے کس حیثیت میں صدر ہاؤس کا بجٹ بڑھا کر 88 کروڑ کر دیا،موجودہ حکمران اپنے اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں اور عوام سے قربانی مانگتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی جمہوریت کا قتل ہے،ہماری پارٹی پر پہلے سے ہی پابندی تھی اسے الیکشن ہی نہیں لڑنے دیا گیا، پارٹی کا چیئرمین وائس چیئرمین اور صدر پہلے سے ہی جیل میں تھے یہ پھر بھی کہتے ہیں کہ پارٹی پر پابندی لگائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ مریم نواز کہتی ہے کہ ججز ٹھیک نہیں، ججز تب ٹھیک تھے جب ان کے کیسز ختم کئے گئے؟اس مخصوص ایلیٹ طبقہ 60 سال سے ملک پر قابض اور حکمرانی کر رہی ہے،ایلیٹ نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے،یہی ایلیٹ ملک میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتا۔

عمران خان نے کہا کہ بنوں واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اس سے حالات مزید خراب ہوں گے،سب کو پتہ ہے بنو واقعہ کے دوران ملٹری نے نہتے لوگوں پر فائرنگ کی،میرا مطالبہ ہے کہ بنو واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کی جائے،دہشت گردی کے خلاف جنگ اس وقت تک نہیں جیتی جا سکتی جب تک قوم ساتھ نہ ہو ۔

صحافی نے سوال کیا کہ کے پی حکومت کا بیان ہے کہ بنوں میں امن مارچ کے اندر سے شرپسندوں نے فائرنگ کی۔

عمران خان نے کہا کہ سب کو پتہ ہے ریلی پر فائرنگ کس نے کی وزیراعلی کے پی جب ملے کہوں گابنوں واقعہ پر سخت موقف اختیار کرے،موجودہ وفاقی حکومت اگ سے کھیل رہی ہے،آصف زرداری نے کس حیثیت میں صدر ہاؤس کا بجٹ بڑھا کر 88 کروڑ کر دیا،موجودہ حکمران اپنے اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں اور عوام سے قربانی مانگتے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ حکومتی وزرا کہتے ہیں کہ ملک میں آئینی بریک ڈاؤن ہو رہاہے،ایمرجنسی کی صورتحال ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی مارشل لاء کا نفاذ ہے ایس آئی ایف سی کیا ہے؟حکومت کسی اور کے کنٹرول میں ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ وفاق میں تحریک عدم اعتماد کے لیے آپ کی پارٹی قیادت نے پیپلز پارٹی سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کوئی فرق نہیں یہ ایک ہی ہیں دونوں فارم 47 کی پیداوار ہیں،تحریک عدم اعتماد سمیت کسی بھی مسئلہ پر پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوگی،تحریک عدم اعتماد کے لیے پیپلز پارٹی سے تب بات کروں جب میں نے اقتدار میں آنا ہو،ملک میں جاری بحران سے نکلنے کا واحد حل صاف شفاف انتخابات کا انعقاد اور بہتر معاشی اصلاحات ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فچ کی رپورٹ بھی منظر عام پر آئی ہے لیکن مجھے علم ہے موجودہ حکومت انتخابات کی جانب نہیں جائے گی،یہ کہتے ہیں 9 مئی ہم نے کیا ہمارا مطالبہ ہے کہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے کیوں نہیں بنا؟َیہ 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنا رہے،اس دن کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کیوں سامنے نہیں لائی جا رہی۔

صحافی نے سوال کیا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ آپ نے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو اسمبلی توڑنے کا کہا جو کہ غیر آئینی اقدام تھا۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ ڈونلڈلو کے بیان پر تحقیقات ہونی چاہیے ہم نے اس کے بعد الیکشن کے لئے دو حکومتیں خود ختم کی،ہماری حکومتیں ختم کرنے کے باوجود انہوں نے 90 دن میں الیکشن نہیں کرائے آرٹیکل6 تو ان پر لگنا چاہیے۔

صحافی نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ آپ نے اسمبلیاں توڑ کر غیر آئینی کام کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 6 لگانے کی بات نہیں کی،یہ کہا تھا الیکشن ہونے چاہیئے،آرٹیکل 6 الیکشن کمیشن پر لگنا چاہیے،میں ساری زندگی جیل میں بیٹھنے کوتیار ہوں،اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے متعلق باتیں بے بنیاد ہیں،انہیں ڈر ہے کہ کہیں حلقے نہ کھل جائیں یہ اسی لیے ججز تبدیل کر رہے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلہ کے باوجود اگر الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی کو سیٹیں نہ ملی تو الیکشن کمیشن پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔

مزیدخبریں