پتا نہیں میں بھی زندہ رہوں یا نہیں؟عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، بشریٰ بی بی

04:24 PM, 20 Jul, 2024

ویب ڈیسک: بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، پتا نہیں میں بھی زندہ رہوں یا نہیں۔

تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں بشریٰ بی بی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بانی چیئرمین عمران خان کو جب زمان پارک سے گرفتار کیا گیا وہ سو رہے تھے،بانی چیئرمین کو گرفتار کرنے کے لیے گھر میں لگا بلٹ پروف شیشہ بھی توڑا گیا،پولیس عمران خان کے منہ پر کپڑا ڈال کر گھسیٹ کر ساتھ لے گئی،پانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے 8 دن بعد اٹک میں ان سے ملاقات ہوئی وہ کمزور چکے تھے۔

بشریٰ بی بی نے  کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کو اٹک جیل میں جہاں رکھا گیا وہاں پر غلاظت تھی کھانے کو کچھ نہیں دیتے تھے،بانی چیئرمین عمران خان کو دن میں ایک دفعہ کھانا فراہم کیا جاتا وہ بھی گندا کر کے دیا جاتا تھا،بانی پی ٹی آئی کو جس سیل میں رکھا گیا وہاں پر کیڑے تھے بانی چیئرمین رات بھر بالوں سے کیڑے نکالتے رہتے تھے ،دشمن یہ باتیں سن کر خوش ہوگا لیکن دعا ہے کہ اللہ ان دشمنوں پر لعنت بھیجے۔ملک کے ایک دو تین کو شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ملک سے مخلص اور خوددار کو جیل میں رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ چور لٹیرے اور ڈاکوؤں کو وی ائی پی ٹریٹمنٹ دے کر حکومت دے دی گئی،بیرسٹر علی ظفر کو پورے پروٹوکول کے ساتھ جیل لے جایا جاتا تھا،بانی چیئرمین کی گرفتاری کے بعد بیرسٹر علی ظفر کو دو تین مرتبی کال کی جو انہوں نے نہیں سنی،میں نے اپنے لوگوں سے کہا علی ظفر کو اتنا پروٹوکول ملتا ہے وہ جیل میں بانی چیئرمین کو ایک میٹرس تک نہیں دلوا سکتے،میں اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی حلف لینے کے لیے تیار ہیں کہ ہمارے خلاف تمام مقدمات جھوٹ پر مبنی ہیں۔

بشریٰ بی بی نے کہا کہ کیا ہم پر مقدمات بنانے والے بھی حلف لیں گے کہ یہ مقدمات جھوٹ پر مبنی نہیں،میں بزدل نہیں ہوں میری گرفتاری کو ڈیل تک کہا گیا،یہ باتیں اس لیے ریکارڈ پر لا رہی ہوں مجھے نہیں پتہ کہ زندہ رہوں گی یا نہیں،بانی چیئرمین کی جان کو خطرہ ہے اسے پہلے بھی زہر دیا گیا اور اس پر فائرنگ بھی کی گئی،بانی چیئرمین کو زہر دیے جانے کے حوالے سے ہماری درخواست عدالت میں ہے اس پر فیصلہ نہیں دیا جا رہا،میں نے درخواست میں کسی شخص کا نام نہیں لکھا انہیں کس چیز کا ڈر ہے،جیل افسران بھی بار بار تبدیل کر دیے جاتے ہیں۔

بشریٰ بی بی نے  کہا کہ عدت کیس میں بریت پر شکرانے کے نوافل ادا کیے، عدت کیس سے بریت کے بعد مجھے پتہ چلا میں رہا ہونے والی ہوں،مجھے سپرٹینڈنٹ جیل کے افس تک لایا گیا،وہاں موجود لوگوں کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ مجھے رہا نہیں کیا جائے گا،مجھ پر جیل سے باہر جانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا،جب باہر نکلی تو نیب والوں نے کہا اپکو دوبارہ گرفتار کرلیا ہے،مجھے گرفتار کرنے سے قبل خاتون افیسر نے دھکا بھی مارا۔

صحافی نے سوال کیا کہ پانی پی ٹی آئی سے متعلق جب زہر دینے کی بات چلی توان کے ذاتی معالج نے طبی معائنے کے بعد کہا کہ زہر کی کوئی علامات نہیں پائی گئی۔

بشری بی ںی نے سوال کا جواب نہ دیا۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے ٹوائلٹ کلینر کھانے میں ملانے پر بڑے الزامات لگائے لیکن اس کے ثبوت پیش نہ کیے اور اپکے طبی معائنے کے بعدبھی اس کے کوئی نتائج نہ نکلے۔

بشری بی ںی نے کہا کہ ٹوائلٹ کلینر کھانے میں ملانے پر میں حلف دے سکتی ہوں میں ثبوت کہاں سے لاؤں،مجھے ایک شخص نے بتایا کہ کھانے میں ٹوائلٹ کلینر ملایا گیا ہے۔

صحافی نے سوال  کیا کہ کیا آپ اس شخص کا نام بتا سکتی ہیں،وہ کون ہے؟۔

انہو ں نے کہاکہ نہیں میں اسکا نام نہیں بتاؤں گی۔

بشریٰ بی بی کی گفتگو کے دوران بانی چیئرمین نے مداخلت کرتے ہوئے بتایا کہ طبی معائنہ 3ماہ بعد کیا گیا،کیا نتائج ا سکتے تھے۔

بشری بی ںی نے کہا کہ  ٹوائلٹ کلینر کھانے کے بعدمیری طبعیت 2ماہ تک نہیں سنبھلی، میرا منہ جل گیا تھا،دن میں سات،آٹھ بوتل پانی پیتی تھی،میری طبعی رپورٹ میں بات آئی ہے کہ میرے ساتھ کوئی مسئلہ ہوا تھا۔

صحافی نے سوال  کیا کہ آپ نے کہا تھا آپ کی پارٹی کے اندر ہاں لوگ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ آپ سی آئی اے کی ایجنٹ ہیں۔

بشری بی ںی نے کہا کہ  میں نے پارٹی سے متعلق ایسی کوئی بات نہیں کی۔

صحافی نے سوال  کیا کہ آپ نے جیل کے کمرہ عدالت میں تمام صحافیوں کی موجودگی میں کہا تھا کہ آپکے خلاف پارٹی میں پروپیگنڈہ ہو رہا ہے۔

بشری بی ںی نے کہا کہ  میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔

بانی چیئرمین عمران خان اہلیہ کو صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بار بار منع کرتے رہے۔

بشریٰ بی بی نے بانی چیئرمین عمران خان کو جواب  دیتے ہوئے کہا کہ مجھے بات کرنے دیں میں آج ساری بات میڈیا کے سامنے رکھوں گی۔

بانی پی ٹی عمران خان نے بی بی کو کہا یہ سنسرڈ میڈیا ہے آپ کی بات نہیں چلائیں گے۔

صحافیوں نے بانی پی ٹی آئی کے سامنے احتجاج کیا اور کہا کہ آپ ہم پر طنز کر رہے ہیں،آپ کی ساری باتیں چلتی ہیں اپ کی ساری گفتگو ان ایئر ہوتی ہے۔

صحافیوں کے احتجاج پر بانی پی ٹی آئی عمران خان خاموش ہو کر واپس چلے گئے۔

مزیدخبریں