ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، جس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل دیے۔
دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت منظور ہو جائے گی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے صحافیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اب میں ان کا کیا کروں، انکو کمرہ عدالت سے نکال دوں؟۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ چاہتے کیا ہیں؟۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں بہت کالیں آئی ہیں کہ یہ کیا چل رہا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میڈیا کو چھوڑ دیں، اُن سے خود کو مستثنا کرلیں۔ میڈیا میں کہا جاتا ہے کہ جان کر بیمار ہو گیا، جان کر نہیں آیا۔میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کر دیا۔سلمان صفدر نے بانی پی ٹی آئی پر بنایا گیا چلان پڑھا۔
سلمان صفدر نے کہا کہ یہ وہ کیس ہے جس میں اسلام آباد کے تمام تحقیقاتی اداروں نے اپنا ہاتھ سیدھا کیا۔
میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ مجھے اس کی امید نہیں تھی۔
سلمان صفدر نے کہا کہ ایف آئی اے ، نیب ، اسلام آباد پولیس اور الیکشن کمیشن نے اس کیس میں میاں بیوی کو انوسٹیگیٹ کیا،میری پہلی استدعا یہ ہے کہ ایف آئی اے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو مس انوسٹیگیٹ کر چکی ہے،تمام تحقیقاتی ادارے اس کیس کی تحقیقات کرنے میں ناکام ہوئے،درخواست گزار وزیراعظم رہے ہیں انکی عمر 72 سال ہے،اس چالان کے مطابق نیب کی 2018 کی پالیسی کے تحت کارروائی کی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ جو چالان ہے اس میں رسید بشریٰ بی بی کی ہے یا بانی پی ٹی آئی عمران خان کی؟۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا ، چالان میں رسید پر بشری بی بی کا نام ہے، لیکن اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے؟ دو ملزمان ہیں اس میں دفعہ 109 میں کس کا کردار ہے کوئی واضح نہیں ، مقدمے کا اندراج ساڑھے تین برس سے زائد تاخیر سے کیا گیا، کوئی جرم نہیں ہوا، جس کیس میں جرم واضح نہ ہو تو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف لئے گئے ہیں، اس وقت ان تحائف کی جو مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کرکے لیے، توشہ خانہ پالیسی 2018 کی سیکشن ٹو کے تحت تحائف لئے، جو قیمت کسٹم اور اپریزر نے لگائی ہم نے وہ قیمت دیکر تحفہ رکھ لیا ، آج انہوں نے ساڑھے تین سال بعد بیان بدلا ہے۔پالیسی کے مطابق گفٹ 30 ہزار سے زیادہ ہے قیمت دے کر حاصل کریں اگر کم ہے تو فری لے جائیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی حکومت کی توشہ تفصیلات خفیہ رکھنے کی پالیسی پر اہم ریمارکس دیے کہ پچھلی حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کہہ رہی تھی کہ توشہ خانہ کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہیے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ اپریزر صہیب عباسی کہتا ہے مجھے بانی پی ٹی آئی نے تھریٹ کیا جبکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی تو ملاقات ہی صہیب عباسی سے کبھی نہیں ہوئی، کسٹم کے تینوں افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم پر پریشر نہیں تھا،اگر پریشر نہیں تھا تو انہوں نے پھر صحیح قیمت کیوں نہیں لگائی۔صہیب عباسی ایک شخص آتا ہے وہ اپنا بیان بھی قسطوں میں دیتا ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ گراف جیولری لسٹ کر الگ اب بلغاری سیٹ پر الگ بیان دیا ہے،میں کچھ چیزوں تحریری جمع کروادونگا۔اس کے ساتھ ہی بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل کا آغاز کر دیا
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف آئی اے تفتیشی افسر سے استفسار کیا آپ نے گواہوں کے بیانات پڑھے ہیں؟۔
تفتیشی افسر ایف آئی اے نے کہا کہ 18 ستمبر کو گواھوں کو نوٹس کیا تھا،گواہ آئے تھے انہوں نے جواب (پہلے سے نیب کو دئیے)بیانات کی تصدیق کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے خود گواھوں کے بیانات پڑھے ہیں؟۔
ایف آئی اے تفتیشی افسر نے کہاکہ جی 19 ستمبر کو میں نے پڑھے تھے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا،بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اُنکی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے فائدہ ہوا؟
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ او پلیز، میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت میں وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو ریگولر ڈی بی کے بعد سنیں گے۔
وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کے لیے تاخیری حربے استعمال کئے،ہم ٹرائل کورٹ کے حوالے سے بھی ملزمان کا کنڈکٹ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں،انعام اللہ خان کو 2019 میں ہاوس ہولڈ کنٹرولر وزیراعظم ہاؤس تعینات کیا گیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے انعام اللہ کا بیان عدالت کے سامنے رکھ دیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ صہیب عباسی کا بیان انعام اللہ شاہ کے بیان کو سپورٹ کرتا ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ جو بیان پڑھا گیا وہ نیب کے انوسٹیگیشن افسر نے ریکارڈ کیا جبکہ اب معاملہ ایف آئی اے کے پاس ہے،164 کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ قانون تبدیل ہونے کے بعد یہ کیس نیب سے ایف آئی اے کے پاس گیا،یہ کہیں لکھا ہے کہ اصلی قیمت ہونی چاہیے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ نہیں مائی لارڈ ایسا کہیں نہیں لکھا۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی اُن سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے ریمارکس دیئے کہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، نیب کی جانب سے اُن افسران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے پراسیکیوٹر کے اصرار پر ریمارکس دیئے کہ چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔کمرہ عدالت میں قہقہےلگ گئے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ بشری بی بی نے اس عدالت سے ضمانت لینے کے بعد اس کا غلط استعمال کیا،بشری بی بی ضمانت لینے کے بعد ٹرائل کورٹ میں پیش ہی نہیں ہو رہیں،بشری بی بی کے پیش نہ ہونے پر فرد جرم عائد نہیں ہو رہی۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ بشری بی بی پیش نہیں ہو رہیں تو ضمانت منسوخی دائر کریں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے اس پر نوٹس جاری کر رکھا ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ ضمانت کی حد تک رہیں اُس طرف کیوں جا رہے ہیں،یہ پہلے اپنا کیس تو سنبھالیں، باقی ابھی چھوڑ دیں۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ سلمان صاحب اُن کا کیس سنبھلا ہوا ہے، کچھ بھی ہوا میں نہیں ہے،کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ کچھ بھی نہیں ہوا۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں 10،10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔