ویب ڈیسک: وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا. اجلاس میں وزیرِ قانون و انصاف نے 26 ویں آئینی ترمیم پر دوبارہ تفصیلی بریفنگ دی.
وفاقی کابینہ نے حکومتی اتحادی جماعتوں بشمول پاکستان پیپلز پارٹی کا 26 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ منظور کر لیا.
اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور ملکی حالات کی بہتری کیلئے کابینہ نے بہترین فیصلہ کیا. پوری قوم کو 26 ویں آئینی ترمیم کی کابینہ سے منظوری کی مبارکباد. کابینہ نے ملکی ترقی اور عوامی فلاح کے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے ملکی وسیع تر مفاد میں فیصلہ کیا.
وزیرِاعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت کے استحکام کے بعد ملک کے آئینی استحکام اور قانون کی حکمرانی کیلئے ایک سنگ میل عبور ہوا.عوام سے کئے گئے اپنے وعدے کے مطابق ملک کی ترقی، خوشحالی اور استحکام کیلئے محنت جاری رکھیں گے.
وزیرِ اعظم نے اتحادی جماعتوں کے سربراہاں کا خصوصی شکریہ ادا کیا.
وزیرِ اعظم نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِداخلہ محسن رضا نقوی، مشیرِ وزیرِ اعظم رانا ثناء اللہ اور وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کی کوششوں کو سراہا.
اس کے ساتھ سینیٹ کا اجلاس سہ پہر 3 بجے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس شام 6 بجے طلب کیا گیا ہے۔ دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کے ایجنڈے میں آئینی ترمیم کا بل تاحال شامل نہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں قانونی معاونت اور انصاف اتھارٹی کے قیام کا ترمیمی بل، صدرمملکت کے دونوں ایوانوں سے خطاب پر بحث، عوامی مسائل پر دو توجہ دلاؤ نوٹسز،وقفہ سوالات قومی اسمبلی ایجنڈے میں شامل ہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس ایجنڈے میں 26 ویں آئینی ترمیم کا بل شامل نہیں۔
سینیٹ اجلاس میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ سوسائیٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860میں ترمیم کا بل پیش کرنے کی تحریک پیش کرینگے، آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی اورسینیٹ میں سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر پیش کرنےکا امکان ہے۔
آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ
چھبیسویں آئینی ترمیم میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کا مجوزہ مسودہ منظر عام پر آگیا۔ مسودہ 27 نکات پر مشتمل ہے۔ جے یو آئی کی 27 نکات پر مشتمل مجوزہ مسودہ میں ججزکی تقرری کیلئے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا ذکر نہیں۔ 3 ججوں کا پینل بھی نہیں ہوگا، گویا سینئر ترین جج ازخود چیف جسٹس بن جائے گا۔
آرٹیکل 175 اے، جوڈیشل کونسل کے صدر چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔ ارکان میں سپریم کورٹ کے 3 سینئرترین ججز ، وزیرقانون، اٹارنی جنرل شامل ہوں گے، سپریم جوڈیشل کونسل میں 4 ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ ایک خاتون یا غیرمسلم ممبر ہوگا۔
قبل ازیں گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں نے کل تک کا وقت مانگا ہے، وہ کل اپنا جواب دیں گے جس کے بعد آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کر کے اتفاق رائے سے منظور کروائیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومتی مسودے پر جن نکات پر اعتراض کیا وہ تمام خارج کر دیئے گئے ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ ہماری خواہش ہے کہ جمعیت علماء اسلام پارلیمان میں پیش کرے۔