(ویب ڈیسک ) قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کے لیے 4 ووٹ کم ہیں۔
جے یو آئی کی حمایت سے حکمران اتحاد کو 220 ووٹ حاصل ہوں گے جبکہ قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں۔
مسلم لیگ ن کے عادل بازئی اور مسلم لیگ ق کے چوہدری الیاس ووٹ دیں پھر بھی 2 ووٹ مزید درکار ہیں۔ حکومت اس وقت بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستوں کے معطل ارکان کی بحالی کے لیے پرامید ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ مخصوص نشستوں پر ارکان بحال نہ ہوئے تو درکار مزید ووٹ اپوزیشن سے توڑے جائیں گے۔
واضح رہے کہ سینیٹ کے ایوان نے آئین میں 26 ویں ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی ہے۔65 ارکان نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
وزیر قانون نے آئینی ترامیم پر ووٹنگ کیلئے تحریک پیش کی، جسے ایوان نے اکثریت رائے سے منظور کیا۔
اس دوران اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ رانا ثناء اللہ اور اٹارنی جنرل کو باہر بھیجا جائے۔اس پر حکومتی اراکان سینیٹ نے کہا کہ یہاں بیٹھنا ان کا آئینی حق ہے۔بعد ازاں پی ٹی آئی ، سنی اتحاد کونسل ، ایم ڈبلیو ایم کے ارکان ایوان سے چلے گئے۔
اس کے بعد سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہوا۔جس میں سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کی تمام 22 شقوں کی منظوری دی۔