پی ٹی آئی کو لاہور میں جلسے کی اجازت ملےگی یا نہیں؟اہم خبرآگئی

10:53 AM, 20 Sep, 2024

ویب ڈیسک:لاہور ہائیکورٹ نے لاہور میں 21 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے لیے دائر خواست پر ڈپٹی کمشنر کو 5 بجے تک فیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کو جلسہ لاہور کی اجازت سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی۔ چیف سیکرٹری پنجاب عدالت کے رو برو پیش ہوئے، آئی جی پنجاب سمیت دیگر متعلقہ افسران بھی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نہیں آئے؟

سرکاری وکیل نے کہاکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اسلام آباد میں ہیں، جلسے سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قراردے کر مسترد کی جائے،عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع ہی نہیں کیا,عمر ایوب سمیت دیگر نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ، ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کا اجلاس ہوا، پی ٹی آئی کے ماضی کے رویے پر شدہ تحفظات کا اظہار کیا گیا، اسلام آباد جلسے میں پی ٹی آئی لیڈرز نے نفرت انگیز تقاریر کیں، اشتہاری ملزم حماد اظہرنےصوابی جلسے میں کہا کہ پنجابیو، تیارہوجاؤ،میدان لگنے والا ہے، حماد اظہر نے کہا پنجابیو خون کے آخری قطرے تک لڑنا ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ حساس اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں جلسے کی اجازت نہیں دی،پی ٹی آئی کی حالیہ جلسوں کی تقریریں ریکارڈ کا حصہ ہیں،جلسے میں عدلیہ مخالف ،ریاست مخالف تقریریں ہوئیں،اسلام آباد کے جلسے میں صحافیوں کے خلاف نامناسب زبان استعمال ہوئیں،علی امین گنڈا پور نے بھی نامناسب الفاظ کا استعمال کیا۔

وکیل اشتیاق چوہدری  نے کا کہا کہ عالیہ حمزہ نے پی ٹی آئی کی سی ای سی کی رکن ہیں۔

جسٹس طارق ندیم نے ریمارکس دیے کہ آج کو لوگ مسند اقتدار میں ہیں، ماضی میں ان کی طرف سے یہیں باتیں تھیں، آج اِن کی طرف سے یہ باتیں تھیں، آپ اس وقت بھی سروس میں تھے، آئی جی پنجاب بھی سروس میں تھے، کیا یہ بہتر نہ ہوں کہ ہر ضلع میں ایک جگہ مختص کردیں کہ جلسہ یہیں ہوگا، پتہ نہیں جو لوگ آج اقتدار میں ہیں، کل ہوں یا نہ ہوں۔

جسٹس طارق ندیم نے مزید ریمارکس دیئے کہ لاہور ایک بڑا ضلع ہے، یہاں آپ دو، چار جگہیں مختص کردیں کہ جلسہ یہیں ہوگا، جب ملک میں اتنے قانون پاس ہوتے ہیں،اس حوالے سے کوئی قانون پاس کیوں نہیں ہوتا؟ بالآخر سب نے ریٹائرڈ ہو جانا ہے، کوئی ایسا کریڈٹ لیجیے جو ہمیشہ یاد رکھا جائے، دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی، ہم اسی پر پھنسے ہوئے ہیں کہ جلسے کے لیے جگہ نہیں مل رہی۔

جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی صاحب آپ کے ہوتے ہوئے ہم توقع نہیں کرتے کہ کسی کی ہراسگی ہو، کیا آپ کی طرف سے آپ کے محکمے کو کوئی ہدایت ہیں کہ کسی کو ہراساں کیا جائے؟

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ہماری طرف سے کوئی بھی غیر قانونی ہراسگی کی ہدایت نہیں۔

جسٹس طارق ندیم نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی،قانون کے مطابق درخواست دینا ضروری ہے۔

جسٹس فاروق حیدر  نے ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی کمشنر کہاں ہیں آگے آئیے۔

عدالت نے  ڈپٹی کمشنر سے استفسار کیا کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کے لیے کوئی درخواست دی؟۔

ڈپٹی کمشنر نے  جواب  دیتے ہوئے کہا کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کےلیے کوئی درخواست نہیں دی۔

جسٹس فاروق حیدر  نےریمارکس دیئے کہ آپ کے سیکرٹری جنرل نے تو 22 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے۔کیا کہیں آپ نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے،عالیہ حمزہ ہے کہاں؟۔

وکیل اشتیاق چوہدری  نے کہا کہ وہ اس وقت بھی ہاؤس اریسٹ کی کیفیت میں ہیں۔

جسٹس فاروق حیدر نے  ہدایت  کی کہ آپ ابھی جلسے کی اجازت کے لیے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دیں۔ہم 15منٹ میں دوبارہ آئین گے آپ ہمارے سامنے درخواست دیں۔ڈپٹی کمشنر آج ہی درخواست پر فیصلہ کرینگے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر اکیلا درخواست پر فیصلہ نہیں کر سکتا، درخواست پر حساس اداروں سے رپورٹس منگوانی ہوتی ہے پھر فیصلہ کرتے ہیں۔

جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیئے کہ آج اور ابھی درخواست پر فیصلہ کریں،تمام افسران کمرہ عدالت میں موجود رہیں،ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کردی۔

وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی درخواست کی استدعا میں 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

عالیہ حمزہ کے وکیل نے ڈی سی لاہور کو جلسے کے لیے درخواست جمع کروا دی، ایڈووکیٹ اشتیاق خان نےعالیہ حمزہ کی جانب سے درخواست جمع کروائی۔

درخواست میں کہا گیا کہ ہم 21 ستمبر کو جلسہ کرنا چاہتے ہیں، این او سی جاری کیا جائے، عالیہ حمزہ پی ٹی آئی کی ممبر ایگزیکٹو کمیٹی ہیں،جلسے کی کوآرڈینیٹر ہیں،اس سے قبل اپوزیشن لیڈر پنجاب سمیت دیگر کی جانب سے جلسے کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں، پنجاب حکومت کے ایما پر ڈی سی لاہور مختلف بہانے بنا پر جلسے کی اجازت نہیں دے رہے۔

بعد ازاں عدالت نے لاہور میں 21 ستمبر کو پی ٹی آئی کے جلسے کیلئے دائر خواست پر ڈپٹی کمشنر کو 5 بجے تک فیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے جلسہ رکوانے  کی الگ درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد کر دی۔

یادرہے کہ جلسہ رکوانے کی درخواست ایڈوکیٹ ندیم سرور نے دائر کی تھی۔ 

مزیدخبریں