ویب ڈیسک:بھارتی حکومت کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے کے بعد کسان یونین کا ’دہلی چلو‘ احتجاجی مارچ جاری تھا کہ اسی دوران مارچ کے شرکا کسانوں پر اندھا دھند آنسو گیس شیلنگ سے 24 سالہ کسان ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جس کے بعد مارچ روک دیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق شمبھو بارڈر پر حکومتی ظالمانہ ہتھکنڈوں کے بعد افراتفری مچ گئی۔ سرکاری راجندرا اسپتال کے ڈاکٹروں نے 24 سالہ شبھ کرن سنگھ کی موت کی تصدیق کی ہے مزید برآں، بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) (سدھوپور) کے رہنما کاکا سنگھ کوٹڈا نے شبھ کرن کی موت کی تصدیق کی ہے ۔
ہلاکت کے بعد کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھر نے مظاہرین سے مزید آگے نہ بڑھنے کی اپیل کر دی۔
دوسری طرف کسانوں کے حکومت سے جزوی مذاکرات بھی جاری ہیں تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق کسان جس طرح سے مسلسل اپنے مطالبات پر فوری کارروائی چاہتے ہیں وہ بھی تعطل کا شکار ہے۔
بات چیت کے دوران، مرکز نے کسانوں سے کہا کہ حکومت ایسی تمام پیداوار کی مکمل خریداری اور ایم ایس پی دینے کے لیے تیار ہے جسے حکومت بڑے پیمانے پر درآمد کر رہی ہے اور اس میں دالیں نمایاں ہیں۔ تاہم اس کے لیے کسانوں کو مزید ایسی فصلیں اگانی ہوں گی۔
مرکزی وزیر زراعت ارجن منڈا نے ایک ریڈی فار کے ذریعے کہا۔ میں کسان لیڈروں کو دوبارہ بحث کے لیے مدعو کرتا ہوں۔ امن قائم رکھنا ہمارے لیے ضروری ہے۔
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ وہ دہلی تک مارچ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ کل یونائیٹڈ کسان مورچہ (SKM) کی میٹنگ چندی گڑھ میں ہے۔جس میں وہ آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔