اسرائیل بم دھماکوں سے لرز اٹھا،سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا ایران پر الزام

10:53 AM, 21 Feb, 2025

ویب ڈیسک: اسرائیل کے شہر تل ابیب کے جنوب میں بیت یام کے علاقے میں تین بسوں میں دھماکے ہوئے ہیں جس کے بارے میں اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد حملہ تھا۔ اسرائیل نے بس دھماکوں کا الزام ایران پر عائد کردیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دو دیگر بسوں میں موجود آلات پھٹنے میں ناکام رہے۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ پولیس کی بڑی فورس جائے وقوعہ پر موجود ہے اور مشتبہ افراد کی تلاش کر رہی ہے۔‘

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکہ خیز آلات کی جانچ تک وزیر ٹرانسپورٹ میری ریجیو نے ملک میں تمام بسوں، ٹرینوں اور لائٹ ریل ٹرینوں کو روکنے کے احکامات دیے ہیں۔

سوشل میڈیا پر موجود فوٹیج میں کم از کم ایک بس کو پارکنگ لاٹ میں آگ لگے دیکھا جا سکتا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ ابھی تک کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ پولیس کے ترجمان آریہ ڈورون نے کہا کہ افسران اب بھی تل ابیب میں مزید بموں کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ڈورون نے چینل 12 کو بتایا کہ ہماری فورسز اب بھی علاقے کی تلاشی لے رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو ’ہر مشتبہ بیگ یا چیز‘ سے چوکنا رہنا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر تو دہشت گردوں نے ان ٹائمرز کو غلط وقت پر سیٹ کیا ہے تو یہ ہماری خوش قسمتی ہو گی۔

مقامی میڈیا کے مطابق ایک آلہ جو پھٹ نہیں سکا اس میں پیغام درج تھا کہ یہ ’تلکرم کا بدلہ‘ ہے۔

یہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے حالیہ آپریشن کا حوالہ تھا۔

بیت یام میں ہونے والے واقعات کے جواب میں وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ انھوں نے فوج کو مغربی کنارے میں پناہ گزین کیمپوں میں اپنی کارروائیوں کو بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھیں صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔

اسرائیل نے بس حملے کا الزام ایران پر لگادیا:

اسرائیل کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ  نے بس حملے کا الزام ایران  پر لگایا ہے اور کہا ہے کہ بس حملے  حماس  مجاہدین کے تعاون سے سر انجام دیے گئے۔

 جے پوسٹ کے مطابق، شن باتھ ( اسرائیل سیکیورٹی ایجنسی) نے انکشاف کیا ہے کہ  سامریہ میں ہتھیاروں کی فراہمی، دہشت گردوں کو حملوں کے لیے تربیت دینے اور دھماکہ خیز آلات کی فراہمی   ایران نے ممکن بنائی جبکہ   ایران نے سامریہ میں دہشت گردی کے  سلیپر سیلزکو بھی بھاری رقوم منتقل کیں۔

مزیدخبریں