ویب ڈیسک: ہر سال حج سیزن کے دوران عازمین حج سخت گرمی، بیماری سے، سڑک پر حادثات، سڑک کے درمیان روندے جانے سمیت مختلف وجوہات کی وجہ سے وفات پا جاتے ہیں۔
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق حج کے دوران اگر کوئی حاجی فوت ہوجائے تو اس کی تدفین کے مراحل اور ذمہ داری سعودی حکومت کی ہوتی ہے۔
حجاج کرام حج کی تیاری کے دوران ایک حج درخواست فارم بھرتے ہیں جس میں وہ بتاتے ہیں کہ اگر ان کا انتقال سعودی عرب کی زمین یا فضا میں ہوجائے تو انھیں وہیں دفنایا جائے اور اگر اس کے اہلخانہ اعتراض اٹھائیں تو اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔ حاجی کی میت وطن واپس نہیں بھیجی جاتی بلکہ ان کی تدفین سعودی عرب میں ہی ہوتی ہے۔
دوسری جانب اگر کوئی شخص حج کے لیے گیا اور وہ اپنی رہائش گاہ یا سڑک پر کسی حادثے کے نتیجے میں انتقال کر جائے تو اس کی خبر سب سے پہلے اس شخص کے ملک کے حج مشک کو اطلاع دی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انتقال کرجانے والے شخص کی بنیادی تفصیلات جیسے عمر، قومیت، شناختی کارڈ نمبر کلائی یا گردن پر موجود شناختی بینڈ سے حاصل کی جا سکتی ہیں جو تمام عازمین حج کو فراہم کی جاتی ہیں۔جبکہ مرنے والے کے ساتھ اس کا کوئی اہلخانہ کا فرد ہو تو وہ لاش کی شناخت کرتا ہے۔
بعدازاں حج مشن فوت ہونے والے شخص کے خاندان اور سعودی عرب میں وزارت حج کو مطلع کرتے ہیں۔
اگرمرنے والے حاجی کے گھر والے سعودی عرب میں موجود نہیں تو وہ اپنے عزیز کا آخری دیدار نہیں کرسکتے تاہم اگر وہ مکہ مکرمہ میں موجود ہوتے ہیں تو انھیں میت کے آخری دیدار اور جنازے میں شرکت کی اجازت ہوتی ہے۔
بی بی سی کے مطابق میت کی شناخت کے بعد، ایک تصدیق شدہ ڈاکٹر کا سرٹیفکیٹ یا موت کا سرٹیفکیٹ قریبی ہسپتال، حج آفس یا میڈیکل سنٹر سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سعودی حکومت موت کا سرٹیفکیٹ متعلقہ ملک کے حج مشن کو دیتی ہے اور پھر اس ملک کے حج دفتر سے موت کا سرٹیفکیٹ مل جاتا ہے۔
لاش کی مکمل شناخت اور موت کا سرٹیفکیٹ جاری ہونے کے بعد میت کو غسل دینے اور تدفین کا عمل کیا جاتا ہے۔