پی ٹی آئی احتجاج: 23 نومبر سے انٹرنیٹ،موبائل سروس جزوی معطل کرنے کا فیصلہ

09:03 AM, 21 Nov, 2024

ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے پیش نظر 23 نومبر سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس جزوی معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

اس حوالے سے وزرات داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں معطل کی جاسکتی ہے۔

ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق 22 نومبر سے موبائل انٹرنیٹ سروس پر فائر وال ایکٹیو کردی جائے گی، فائر وال ایکٹیو ہونے سے انٹرنیٹ سروس سلو ہو جائے گی۔

ذرائع وزرات داخلہ نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا ایپز پر ویڈیوز اور آڈیو ڈاؤن لوڈنگ نہیں ہوسکیں گی، صورتحال کو دیکھتے ہوئے کسی بھی وقت مخصوص مقامات پر انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ 13 نومبر کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے دی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ قوم نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے کہ وہ آزادی میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ احتجاج کے لیے تیاریاں مکمل ہے، علیمہ خان نے احتجاج کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس بار کوئی واپسی نہیں ہے، جب تک ہماری مطالبات پورے نہیں ہوتے واپسی نہیں ہوگی۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور فائنل کال اتنی شدید ہوگی کہ شاید مریم نواز واپسی موخر کرکے وہیں رہنے میں عافیت سمجھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال جعلی حکومت کے جنازے کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔

9 نومبر کو صوابی جلسے میں علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ عمران خان اس ماہ احتجاج کی کال دیں گے تو ہمیں سروں پر کفن باندھ کر نکلنا ہوگا اور اس بار بانی پی ٹی آئی کو رہا کرا کر دم لیں گے۔

اس کے علاوہ احتجاج کی تیاریوں کے حوالے سے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی پشاور میں متحرک ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ہونے والے جنوبی اور پشاور ریجن اجلاسوں سے خطاب بھی کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے تمام توانائی استعمال کی جائے گی، رکن صوبائی اسمبلی پانچ ہزار جبکہ رکن قومی اسمبلی 10 ہزار کارکنان جمع کرے گا۔

مزیدخبریں