امریکا میں نریندرا مودی کے قریبی ساتھی گوتم اڈانی کے وارنٹ گرفتاری جاری

09:09 AM, 21 Nov, 2024

ویب ڈیسک: بھارت کے اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی پر امریکہ میں ایک مبینہ اسکیم کے تحت 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے اور اسکیم کو امریکی سرمایہ کاروں سے چھپانے پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ جج نے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ۔

 رپورٹ کے مطابق حکام نے اڈانی کے علاوہ اڈانی گرین انرجی کے دو دیگر ایگزیکٹوز، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی اور ونیت جین پر بھی فرد جرم عائد کی ہے۔

امریکی ریاست نیویارک کے شہر بروکلین میں امریکی اٹارنی کے دفتر   کے مطابق  اڈانی نے قابل تجدید توانائی کی بھارتی کمپنی کے دو دیگر ایگزیکٹوز کے ساتھ 2020 اور 2024 کے درمیان شمسی توانائی کی فراہمی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی سرکاری اہلکاروں کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے پر اتفاق کیا۔ جس سے 2 ارب ڈالر کا منافع متوقع تھا۔

 میڈیا رپورٹس کے مطابق نیو یارک کی ڈپٹی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل لزا ملر نے بتایا کہ فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملزمان نے امریکی سرمایہ کاروں کی قیمت پر بدعنوانی اور دھوکہ دہی کےذریعے ریاست کے توانائی کی فراہمی کے انتہائی بڑے کانٹریکٹ اور فنانس حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

امریکی استغاثہ کا کہنا ہےکہ قابل تجدید توانائی کمپنی نے، جس کا نام استغاثہ نے نہیں بتایا، اس عرصے کے دوران جھوٹے اور گمراہ کن بیانات کی بنیاد پر 3 بلین ڈالر سے زیادہ کے قرضے اور بانڈز اکٹھے کیے ہیں۔اڈانی گروپ نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

گوتم اڈانی ارب پتی ہیں اور ان کا شمار دنیا کے بیس امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔

ان معاہدوں سے دو ارب ڈالر کی منافع  کی صورت میں آمدنی متوقع تھی۔

اڈانی گروپ کےرہنما پر الزام ہے کہ انہوں نے اربوں ڈالر لگانے والے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دیا کیونکہ انہوں نے بھارتی حکام کو 25 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی رشوت دے کر منافع بخش شمسی توانائی کی فراہمی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے منصوبے کو سرمایہ کاروں سے چھپایا۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق جج نے گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

استغاثہ ان وارنٹس کو غیر ملکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

پراسیکیوٹرز نے کہا کہ توانائی کی تجدید کرنے والی کمپنی نے بھی اس عرصے کے دوران جھوٹے اور گمراہ کن بیانات کی بنیاد پر 3 ارب ڈالر سے زیادہ کے قرضے اور بانڈز اکٹھے کیے۔

اس کیس میں پانچ دیگر افراد پر متعلقہ مجرمانہ سازش کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ ان میں ایک اور قابل تجدید توانائی کمپنی کے دو ایگزیکٹوز اور ایک کینیڈا کے سرمایہ کار کے تین ملازمین شامل ہیں۔

اڈانی گروپ کا موقف

اڈانی گروپ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جھوٹے ہیں اور اس معاملے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ گروپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی عدالت نے ان کے بورڈ ممبران کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، تاہم وہ اس معاملے میں عدالت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بھارت کے بازار حصص میں مندی

گوتم اڈانی کے وارنٹ گرفتاری کے ا جرا اور فرد جرم عائد ہونے کے بعد بھارت کے بڑے شیئر بازاروں میں ایک بار پھر گراوٹ درج کی گئی اور سینسیکس و نِفٹی کے اہم انڈیکس نیچے گر گئے۔ 

ارب پتی گوتم اڈانی کی کمپنیوں کے شیئرز میں خاصی کمی دیکھنے کو ملی۔ خبر نے سرمایہ کاروں میں بے چینی پیدا کی اور ان کے شیئرز میں 20 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی۔

21 بامبے اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) کا سینسیکس انڈیکس 400 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 77110 پر کھلا۔

 اس دوران، نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نِفٹی انڈیکس بھی 124 پوائنٹس کم ہو کر 23383 پر پہنچ گیا۔

 جب کاروبار بڑھا تو یہ گراوٹ اور تیز ہو گئی اور سینسیکس 600 پوائنٹس سے زیادہ گر گیا۔ اڈانی گروپ کے شیئرز میں شدید کمی آئی، جیسے اڈانی گرین انرجی (20 فیصد)، اڈانی پاور (13.75 فیصد)، اڈانی پورٹس (10 فیصد) اور اڈانی وِلمار (9.51 فیصد) کے شیئرز میں کمی دیکھی گئی۔

دریں اثنا، دیگر کمپنیوں کے شیئرز بھی متاثر ہوئے۔ ایس بی آئی کے شیئرز 4.33 فیصد کم ہوئے، انڈس انڈ بینک کے شیئرز 2.92 فیصد نیچے گئے اور این ٹی پی سی کے شیئرز بھی 2.55 فیصد گرے۔ اس کے علاوہ، مڈ کیپ کیٹگری کی کمپنیوں کے شیئرز بھی نیچے آئے، جن میں اے سی سی اور اے ڈبلیو ایل کے شیئرز شامل ہیں، جنہوں نے 9.75 فیصد تک کی کمی کی۔

 اپوزیشن کا مشترکہ پارلیمانی پارٹی  تحقیقات کا مطالبہ

امریکہ میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کی جانب سے گوتم اڈانی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف دائر کی گئی فرد جرم کانگریس کے اس مطالبے کو مزید تقویت دی ہے کہ اڈانی گروپ کی کرپشن کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) تشکیل دی جائے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اڈانی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف امریکہ میں دائر کی گئی فرد جرم  بھارتی حکومت کی بدعنوانیوں اور سکیورٹی قوانین کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔

جے رام رمیش نے مزید کہا کہ کانگریس نے جنوری 2023 سے ہی اڈانی گروپ کے حوالے سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا اور اس سلسلے میں ’ہم اڈانی کے ہیں‘ (ایچ اے ایچ کے) سیریز میں سو سے زائد سوالات اٹھائے تھے جن کا ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔ ان سوالات میں اڈانی گروپ کے مختلف گھوٹالوں اور وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے پسندیدہ کاروباری شخصیت کے درمیان گہرے تعلقات کی حقیقت کو اجاگر کیا گیا تھا۔

مزیدخبریں