ویب ڈیسک: حامد خان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا،ہم وکلاء اس ترمیم کو غیر آئینی سمجھتے ہیں،موجودہ چیف جسٹس کا اس میں افسوسناک کردار ہے،63 اے کے اوپر نظر ثانی کی درخواست کو کھولا،اس سے ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھلا،25 اکتوبر کو چیف جسٹس روانہ ہورہے ہیں،وکلاء 25 اکتوبر یوم نجات کے طور پر منائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق حامد خان نے عابد زبیری کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل اور آج کا دن سیاہ ترین ہیں،آئینی ترمیم نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا،ہم وکلاء اس ترمیم کو غیر آئینی سمجھتے ہیں،یہ آئینی ترمیم آئین کے ڈھانچے کے برعکس ہے،ایسی ترمیم کے بارے سپریم کورٹ کے ججز کی مثالیں موجود ہیں،ہم وکلاء پر آئین اور و عدلیہ کا تحفظ فرض ہے۔ہم وکلاء کی ملک تحریک چلائیں گے۔
حامد خان نے نے کہا کہ لوگوں کو اٹھا کر وہیل چئیر پر لایا گیا،ہم سمجھتے ہیں یہ ووٹ گنے نہیں جاسکتے ، ہارس ٹریڈنگ کے بغیر حکومت کا نمبر مکمل نہیں ہوتا،موجودہ چیف جسٹس کا اس میں افسوسناک کردار ہے،63 اے کے اوپر نظر ثانی کی درخواست کو کھولا،اس سے ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھلا،ہم 63 اے کی ججمنٹ کو قبول کریں گے،25 اکتوبر کو چیف جسٹس روانہ ہورہے ہیں،وکلاء 25 اکتوبر یوم نجات کے طور پر منائیں گے۔ججز نے آئین کے دفاع کا حلف اٹھایا ہوا ہے ۔
عابدزبیری
عابد زبیری نے کہا کہ ہم عدلیہ کا جنازہ نہیں اٹھنے دیں گے،سب سے زیادہ حکومت کے خلاف کیس آتے ہیں، حکومت نے سب کچھ اسی لئے کیا ہے،ہماری عدلیہ کے پر کاٹ دئے گئے ہیں،چیف جسٹس پاکستان ،جسٹس منصور علی شاہ ہی ہونگے،ہماری وکلاء تحریک شروع ہوچکی ہے،ہم نے خیبر تا کراچی وکلاء سے مشاورت کر لی ہے،اسٹیبلشمنٹ کی ترمیم ہم نہیں مانیں گے،سپریم کورٹ کو اصل حالت میں بحال کرائیں گے۔
شہباز کھوسہ ایڈیشنل سیکرٹری سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن
شہباز کھوسہ ایڈیشنل سیکرٹری سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ کےباہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کا شکریہ کے کالے ناگ کے دانت توڑے ۔قاضی صاحب نے ایمانداری کا لبادہ اوڑھ کر بیٹھے ۔وہ بنیادی حقوق کے محافظ تھے ۔ایک جماعت سے اس کا نشان چھینا۔الیکشن پر کیسے مہر ثبت کی ،سب کے ذمہ دار قاضی صاحب ہیں،وکلاء ان لوگوں کو پہچانیں ،کالی بھیڑیں باہر نکال کر بھیجیں ۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا آڈٹ ہونا چاہیے،اربوں لے کر قانون پاس کر دیا،بدبودار پارلیمان کے کردار سے پڑوسی ملک آگے نکل گئے،قاضی صاحب نے 63 اے میں سہولت کاری کی،ججز کو تنبیہ کرتا ہوں،اگر بنیادی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کا گھیراؤ کریں گے،موجودہ حکومت ڈیفیکٹو حکومت ہے،کالا سانپ مستقبل میں آج کی حکومت کے گلے پڑیں گے،تب کالے کوٹ ان کی سپورٹ کے لئے نہیں ہونگے۔
شہبازکھوسہ نے کہا کہ سارے نوجوان وکلاء ہمارے ساتھ ہیں،آنے والا کچھ وقت ہمارے لئے کچھ سخت ہوگا۔
ممبر پنجاب بار کونسل توفیق آصف
ممبر پنجاب بار کونسل توفیق آصف نے کہا کہ وکلاء آئین کی بالا دستی کے لئے ایک ہیں۔2 3 روز میں مزید بھیانک شکل سامنے آئے گی ۔آئین میں تبدیلی کر کے اختیار ہاتھ میں لے لیا ہے۔یہ وفاقی آئینی عدالت کی ایک شکل بن گئی ہے۔چیف جسٹس پاکستان کو سویلین معاملات تک محدود کر دیا ہے،جسٹس منصور علی شاہ کی ججمنٹ کو حکومت الیکشن کمیشن اور قاضی صاحب نہیں مان رہے،اداروں کو قابو کرنے کی مکمل کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ ججز کی ہرفارمنس،ججز کو متعین کرنا اب حکومت کے ہاتھ میں ہے،اس طرح نوکری تو ہو سکتی ہے لیکن انصاف نہیں،لاء منسٹری میں کام کرنے والے اگر بار اور وکلاء میں عزت چاہتے ہیں،وہ حامد خان کی کال کے نیچے یکجا ہو جائیں،اگر نہ مانے تو ان کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی ۔