ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے ججز سینیارٹی لسٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ دائر درخواست میں صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات سے محروم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد نے آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر کی، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے بھی اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں قائمقام چیف جسٹس کی تعیناتی چیلنج
دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کر دی گئی۔
مفتی نور البصر کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سینئر جج کو نظر انداز کر کے جونیئر جج کی بطور قائمقام چیف جسٹس تعیناتی آئین کی خلاف ورزی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کالعدم قرار دے کر سینئر جج کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے۔
کیس میں وفاقی حکومت، صدر مملکت، وزیراعظم، جوڈیشل کمیشن اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔