شاہ محمود قریشی نے کشمیر میں آزادانہ ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا

06:25 AM, 22 Jun, 2021

اویس
اسلام آباد ( پبلک نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھارت میں مودی سرکار کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اٹھائے گئے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات پر آزادانہ ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں کی رائے لینے کیلئے "آزادانہ ریفرنڈم منعقد کروائے۔ایک اہم بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر دنیا بھر کے کشمیری ان یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر دیں تو ہندوستان کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنا ہو گی ٗ ہندوستان کا خیال تھا کہ 5 اگست 2019 کے اقدامات سے انہیں پذیرائی ملے گی جبکہ نتائج اس کے برعکس برآمد ہوئے،تمام کشمیری ان اقدامات کے خلاف متحد ہو گئے، وہ کشمیری جو گذشتہ ادوار میں بھارت سرکار کے ساتھ اقتدار میں شریک رہے انہوں نے بھی ان اقدامات کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ 24 جون کو ہندوستان کی جانب سے کانفرنس بلانے کا اعلان، اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ "سب اچھا نہیں ہے"۔ اس وقت افغانستان کی صورتحال تشویشناک ہے، ایک ہمسایہ ہونے کے ناطے ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو ،کہا جا رہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی صاحب نے اپنے آرمی چیف، وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو تبدیل کیا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ غیر ملکی افواج کے 60 فیصد انخلاء کے بعد بھی اگر طالبان کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار رہتے ہیں تو یہ امر تشویش کا باعث ہے، پاکستان، امن میں شراکت داری کیلئے تیار ہے اور تیار رہیگا، ہم کسی تنازعہ (conflict ) کا حصہ نہیں بنیں گے، ہم امن کاوشوں میں دنیا کے ساتھ ہیں،افغانستان کے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے ہر ممکن کردار ادا کر رہے ہیں،کرتے رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی خود برد نے پاکستان کو کنگال کیا، ہم نے بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے ٗ پچھلے تین سالوں کے دوران ہماری حکومت نے بہت سے اقدامات اٹھائے جو آسان نہیں تھے، ہم نے اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقعوں کی فراہمی کو ترجیحات میں شامل کیا ، ہماری حکومت کی اقتصادی ترجیحات کو سراہا جا رہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ منی لانڈرنگ،دہشتگردی کی مالی معاونت روکنے کیلئے جو اقدامات ہماری حکومت نے اٹھائے،کسی حکومت نے نہیں اٹھائے، ہم، ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اٹھائے گئے 27 نکات پر عملدرآمد مکمل کر چکے ہیں، اب پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔
مزیدخبریں