بھارت  میں آزادی صحافت خطرے میں،غیر ملکی صحافی بھی  نشانے پر

02:43 PM, 22 Jun, 2024

ویب ڈیسک:  مودی مخالف بھارتی صحافیوں کے بعد اب غیر ملکی صحافی بھی مودی سرکار کے نشانے پر  آگئے ۔ ورک پرمٹ میں توسیع  نہ ملنے کا بہانہ بنا کر بھارت نے فرانسیسی صحافی  سبسٹین فارس کو ملک سے نکل جانے پر مجبور کردیا۔

حساس موضوعات  اور آزادی حق  پر بات کرنے والے صحافیوں کو حکومتی سرزنش کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ بھارتی میڈیا  کے مطابق مودی سرکار غیرملکی صحافیوں پر دباؤ ڈالنے کیلئے ہرناجائز حربہ استعمال کر رہی ہے۔

فرانسیسی صحافی  نے کہا کہ " بھارت میں 13 سال گزارنے کے بعد جا رہا ہوں کیونکہ بھارت نے مجھے ورک پرمٹ دینے سے انکار کر دیا  ہے"مارچ میں بتایا گیا کہ مجھے بھارت میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے کی مزید اجازت نہیں دی جائے گی۔

فرانسیسی صحافی کا کہنا تھا کہ صحافت پر لگنے والی اس  پابندی سے مجھے  بہت بڑا جھٹکا  لگا ہے۔  "بھارت کے عام انتخابات کی کوریج کرنے سے  بھی مجھے روکا گیا  " بار ہا پوچھے جانے پر بھی ورک پرمٹ جاری نہ کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی۔ معاوضہ دیے بغیر ہی مجھے اور میرے خاندان کو بھارت سے بھی نکال دیا گیا۔ 

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے بھارت میں فرانسیسی صحافی کو ورک پرمٹ نہ دینے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ 

اس سے قبل رواں  سال جنوری میں ایک  فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک کو بھی ملک بدر کرنے کی دھمکی دے کر بھارت میں کام کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا تھا۔  اپریل  2024 میں آسٹریلوی صحافی آوانی ڈیاس کو بھی ویزہ نہ دینے کی آڑ میں بھارت سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔ 

واضح رہے کہ پہلے ہی بھارت عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک  کے نمبر سے گر کر  159 ویں نمبر پر آ چکا ہے ۔ 

افسوس تو اس بات کا ہے کہ بھارت میں آزادی صحافت خطروں اور حملوں کی زد میں ہے جس پر عالمی میڈیا مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

مزیدخبریں