گوتم اڈانی پر دھوکا دہی کے الزامات: کینیا نے ملٹی ملین ڈالرز معاہدے منسوخ کردیے

11:25 AM, 22 Nov, 2024

ویب ڈیسک : کینیا نے، ایشیاء کے امیر ترین شخص بھارت سے تعلق رکھنے والے گوتم اڈانی کے خلاف امریکا میں رشوت ستانی اور دھوکہ دہی کے الزامات کے بعد ان کی کمپنی کے ساتھ ملٹی ملین ڈالر کے ہوائی اڈے کی توسیع اور توانائی کی ڈیلز منسوخ کر دی ہیں۔ جبکہ بھارتی  اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اربوں ڈوب گئے۔

رپورٹ کے مطابق کینیا کے صدر ولیم روٹو نے قوم سے خطاب میں کہا کہ  اڈانی گروپ سے تجارتی ڈیلز کا خاتمہ  "ہماری تحقیقاتی ایجنسیوں اور شراکت دار ممالک کی طرف سے فراہم کردہ نئی معلومات کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

معاہدے کے تحت اڈانی گروپ کو ایک اضافی رن وے اور ٹرمینل تعمیر کرنے کے عوض ہوائی اڈے کو 30 سال تک چلانے کے حقوق حاصل ہونا تھے۔

اس مجوزہ ڈیل کو بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھاجس کے باعث اڈانی مخالف مظاہرے ہوئے۔

 کینیائی ہوائی اڈے کے کارکنوں نے ہڑتال کی۔ کارکنان کا کہنا تھا کہ اس ڈیل کے نتیجے میں کام کے حالات مزید خراب ہوں گے اور بعض صورتوں میں ملازمتوں کا نقصان ہو گا۔

اڈانی گروپ کو مشرقی افریقہ کا کاروباری مرکز سمجھے جانے والے ملک کینیا میں بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر کا معاہدہ بھی دیا گیا تھا۔

دوسری طرف اڈانی گروپ کے بحران نے اسٹاک مارکیٹ کو بڑا دھچکا دیا۔ صرف ایک دن میں مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو 5.35 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا، جو بھارت کے سالانہ دفاعی بجٹ کے برابر ہے۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کی مالیت 14.31 لاکھ کروڑ روپے سے کم ہو کر 12.10 لاکھ کروڑ روپے رہ گئی۔ گوتم اڈانی دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں 22ویں مقام سے 25ویں پر آ گئے ہیں۔

بھارتی سیاست میں ہنگامہ 

یہ الزامات  بھارتی سیاست میں ہنگامے کا سبب بنے ہیں اور حزب اختلاف نے مودی حکومت پر شدید حملے شروع کر دیے ہیں۔ 

25 نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے پہلے حزب اختلاف اس معاملے پر سخت تنقید کر رہا ہے۔ یہ معاملہ پہلے بھی ہنڈنبرگ کے انکشافات کے بعد پارلیمنٹ میں بحث کا موضوع بن چکا ہے۔

امریکا میں اس کیس کی تحقیقات کی وجہ یہ ہے کہ متعلقہ کمپنی امریکی اسٹاک مارکیٹ میں درج تھی، جس کے باعث معاملہ نیویارک کی عدالت تک پہنچا۔ اس کیس کے سیاسی اور اقتصادی اثرات ہندوستان میں گہرے دکھائی دے رہے ہیں۔

سابق کینیائی وزیراعظم کی اڈانی سے ملاقات 

اس معاملے میں کانگریس کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’ایسا ہونے کا اندیشہ تھا اور آج یہ ہو گیا ہے۔ کینیا نے مودانی گروپ کے ہوائی اڈے اور پاور ٹرانسمیشن معاہدہ کو رد کر دیا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’اڈانی گروپ کے ساتھ نان بائیولوجیکل وزیر اعظم کے طویل مدت سے چلے آ رہے تعلقات عالمی سطح پر مشہور ہیں اور یہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی و بیرون ممالک میں معاشی مفادات کے لیے ایک خطرناک جوکھم پیدا کرنے والا ہے۔ 

یہاں یاد رکھنا ضروری ہے کہ سابق کینیائی وزیر اعظم ریلو اوڈنگا، جن پر اڈانی گروپ کے تئیں جانبداری کے لیے حملہ کیا جا رہا ہے، نے اعتراف کیا ہے کہ انھیں ایک دہائی پہلے گجرات کے اُس وقت کے وزیر اعلیٰ نے اس بزنس مین سے ملوایا تھا۔ انھوں نے ’اے‘ گروپ کے لیے زبردست طور سے پیروی بھی کی تھی۔‘‘

بنگلہ دیش سے بجلی خریداری معاہدہ بھی متنازع

اس پوسٹ میں جئے رام رمیش نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’یہ واحد مثال نہیں ہے۔ کل ہی ڈھاکہ میں ہائی کورٹ نے اڈانی کے ساتھ بنگلہ دیش کے متنازعہ بجلی خریداری معاہدہ کی جانچ کا حکم دیا ہے۔ جانچ 2 ماہ میں مکمل ہونا ہے۔ 

ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو صرف ایک بزنس گروپ کے مفادات کے ماتحت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مودانی کے پسندیدہ سودوں سے ہماری بدنامی ہوتی ہے۔ یہ خارجہ پالیسی کے لیے آفت کی طرح ہے جو آنے والے سالوں میں ہماری سافٹ پاور کی شبیہ کو خراب کر دے گا۔‘‘

مزیدخبریں