26 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

10:49 AM, 22 Oct, 2024

ویب ڈیسک:  26 ویں آئینی ترمیم کوسپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ میں محمد انس نامی درخواست گزار نے وکیل عدنان خان کی وساطت سے آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کی، درخواست میں وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار ہے، پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت سے آئین میں ترمیم کر سکتی ہے، پارلیمنٹ کو عدالتی امور پر تجاویز کرنے کا اختیار نہیں، 26 ویں آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچہ اور اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے خلاف ہے۔

دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، ترمیم کے بعد چیف جسٹس کی تعیناتی حکومت وقت کے پاس چلی گئی ہے، ججز تقرری کے جوڈیشل کمیشن کی ہیت کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے منافی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

سندھ ہائیکورٹ میں الہی بخش ایڈووکیٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا

سندھ ہائیکورٹ میں الہی بخش ایڈووکیٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا۔ انہوں درخواست میں مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نےآئینی ترمیم کرکےعدلیہ کی آزادی،رول آف لا کی خلاف ورزی کی ہے، آئینی ترمیم کے ذریعے ججز کی تعیناتی کے عمل میں ایگزیکیٹیو کو مداخلت کی اجازت دی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن آف پاکستان پر ایگزیکیٹیو کا کنٹرول بڑھ گیا ہے، ججز تعیناتی میں سیاسی اثرورسوخ بڑھنے سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوگی۔

درخواست میں سوال اٹھایا گیا کہ سیاستدان اگر ججز کی سالانہ پرفارمنس رپورٹ مرتب کریں گے تو عدلیہ آزادانہ کیسے کام کرسکتی ہے؟

درخواست گزار نے کہا کہ ہائیکورٹ کے ججز کی سالانہ پرفارمنس رپورٹ صرف سپریم جوڈیشل کونسل مرتب کرسکتی ہے، آئینی درخواستیں عمومی طور پر حکومت کے خلاف ہوتی ہیں، ایگزیکیٹیو کی بینچ کے قیام میں مداخلت مفادات کا ٹکراؤ ہے۔

درخواست گزار نے آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے استدعا کی کہ آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔

مزیدخبریں