فلسطینیوں کی حمایت پر بی بی سی کی صحافی کی نوکری خطرے میں

لندن ( ویب ڈیسک ) یورپ ایک طرف سے آزادی اظہار رائے کی آواز بلند کرتا ہے لیکن دوسری طرف یورپی میڈیا نے یہو دیوں کو ایک ایسی صف میں کھڑا کیا ہوا ہے جن پر تنقید کرنا یا ان کے مخالف چلنا ایک ناقابل معافی جرم بن چکا ہے۔

اسی جرم کی پاداش میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بہت حیران کن طور پر اپنی ایک صحافی کیخلاف صرف اس لئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے کہ اس نے بی بی سی جوائن کرنے سے کئی سال پہلے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کیخلاف ٹویٹ کی تھی اور اسرائیلی اقدامات کو ہٹلر سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’ہٹلر صحیح تھا‘‘۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی صحافی تالا حلاوہ فلسطین کی ماہر کے طور پر کام کرتی ہیں ٗ ایک ٹویٹر اکائونٹ نے ان کی 2014 کی ایک ٹویٹ ڈھونڈ نکالی اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا جس میں تالا حلاوہ نے کچھ ایسا لکھا تھا ’اسرائیل، ہٹلر سے بڑا نازی ہے! اوہ ہٹلر صحیح تھا۔ آئی ڈی ایف جہنم میں جاؤ۔ غزہ کے لیے دعا کریں۔‘


یہ ٹویٹ سامنے کیا آئی ٗ آزادی اظہار کے متوالوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ٗ بی بی سی نے اس ٹویٹ پر انکوائری کا اعلان کر دیا حالانکہ جس وقت تالا حلاوہ نے یہ ٹویٹ کی تھی اس وقت وہ برطانوی نشریاتی ادارے کی ملازمہ بھی نہیں تھیں۔

بی بی سی کی صحافی نے حالیہ اسرائیل غزہ تنازعہ پر رپورٹنگ کی تھی ٗ یاد رہے کہ چند روز قبل ہی اے پی نے اپنی سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر ایمیلی وائلڈر کو نوکری سے برخاست کردیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں