گھر سے باہر خواتین کی آواز پر بھی پابندی، افغان طالبان نے اخلاقی قوانین نافذ کردئیے

02:29 PM, 23 Aug, 2024

ویب ڈیسک : گھر سے باہر خاتون کی آواز پر بھی پابندی ۔۔۔۔۔۔۔۔ افغان طالبان نے  ملک بھر میں اخلاقی قوانین نافذ کردئیے ۔۔ ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ نے نوٹی فیکیشن پر دستخط کردئیے ۔

سال 2024 کی تاریخ 31 جولائی کو 35 شقوں پر مشتمل قانون کو سرکاری گزٹ میں شائع کیا گیا تھا جس میں ممنوعہ طرز عمل اور طرز زندگی کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی تھیں۔

امربالمعروف و نہی عن المنکر محکمہ عمل درآمد کا ذمہ دار قرار

’امارات اسلامیہ افغانستان ‘میں، جو طالبان حکومت کا سرکاری نام ہے لوگ پہلے سے بھی ان تمام ممنوعہ رویوں اور زندگی گزارنے کے طریقوں سے واقف ہیں لیکن اس قانون کا نفاز افغان شہریوں پر حکومت کے کنٹرول میں اضافہ کر سکتا ہے ۔

وزارت انصاف نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا ہےکہ طالبان کے سپریم لیڈر، ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اس قانون کی منظوری دےدی ہے۔ 

سال 2021 میں جب سے طالبان حکام بر سر اقتدار آئے ہیں اخلاقیات سے متعلق افغانستان کی ’امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘ نامی وزارت کا عملہ افغانستان کی سڑکوں اور گلیوں میں اخلاقیات کے قانون پر عمل درآمد کروارہا ہے ۔

اخلاقیات کے اس قانون میں اب ان امور کے بارے میں عملے کے اختیارات کی وضاحت کر دی گئی ہے جو سماجی ربط ضبط سے لے کر نجی زندگیوں اور لباس تک محیط ہیں ۔

  افغان شہریوں کی زندگی میں پولیس کا عمل دخل بڑھ جائے گا ، اقوام متحدہ

جولائی میں شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ،جس میں طالبان حکومت پر خوف کی فضا پیدا کرنے کا الزام عائدکیا گیا تھا ، طالبان حکومت نے حال ہی میں کہا ہے کہ افغانستان میں مذہبی قانون پر عمل درآمد میں اخلاقیات کے نفاذ سے متعلق پولیس کا عمل دخل بڑھ جائے گا۔

خواتین پر نئی پابندی
یہ قانون خاص طورپر یہ تقاضا کرتا ہے کہ "مسلم خواتین، اپنے ارد گرد ان مردوں کی موجودگی میں جو نا محرم ہیں ، اپنے چہرے اور جسم کو ڈھانپنے کی پابند ہیں۔ "

"اگر کسی بالغ عورت کو کسی ضرورت کے تحت اپنے گھر سے لازمی طور پر باہر نکلنا پڑے ، تو وہ اپنے چہرے اور جسم کو ڈھانپنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی پابند ہے کہ اس کی آواز سنی نہ جائے۔"

مردوں کیلئے بھی خصوصی قوانین

مردوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گھٹنے سے اوپر تک کی شلواریں نہ پہنیں یا اپنی داڑھی کو زیادہ چھوٹا نہ تراشیں۔

گاڑیوں کے ڈرائیورز کے لیے بھی پابندیاں جاری کی گئی ہیں۔ ان پر گاڑیوں میں میوزک چلانے، منشیات استعمال کرنے ،بے پردہ خواتین کو اور ان خواتین کو بٹھانے پر پابندی ہے جن کے ساتھ کوئی محرم نہ ہو۔

عام زندگی کیلئے قوانین
دوسری شقوں میں، ہم جنس پرستی، نماز قضا کرنے، زنا، جوے، جانوروں کو لڑانے یا اپنے والدین کی نافرمانی پر پابندی کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر یا فون پر جانداروں کی تصاویر بنانے یا دیکھنے پر پابندی شامل ہے۔

میڈیا پر پابندی

قانون میں میڈیا آؤٹ لیٹس سے تقاضا کیا گیا ہے کہ وہ ایسا کوئی مواد شائع نہ کریں جس سے شرعی قانون اور مذہب کی بےحرمتی ہوتی ہو یا جس میں جانداروں کو دکھایا گیا ہو۔

خلاف ورزی پر کیا ہوگا؟

اس قانون کے تحت عدم تعمیل کی صورت میں، زبانی انتباہ، جرمانوں ، ایک گھنٹے سے تین دن تک گرفتاری، یا اخلاقی پولیس کی جانب سے درخواست کی گئی دوسری سزائیں متعین کی گئی ہیں۔

جرائم کو دہرانے والوں کو عدالتوں میں بھیجا جائے گا۔

مزیدخبریں